بڑا نہیں ہے۔ نیز اس دعویٰ کے الفاظ آپ کی کتاب ’’ازالہ اوہام‘‘ میں ملتے ہیں۔ جس کے (ص۶۵۸، ج۳ ص۴۵۶) پر آپ لکھتے ہیں کہ: ’’نازل ہونے والا ابن مریم یہی ہے۔ جس نے عیسیٰ ابن مریم کی طرح اپنے زمانہ میں کسی ایسے شخص والد روحانی کو نہ پایا۔ جو اس کی روحانی پیدائش کا موجب ٹھہرتا۔ تب خداتعالیٰ اس کا متولی ہوا اور تربیت کی کنار میں لیا اور اس اپنے بندہ کا نام ابن مریم رکھا۔‘‘
نیز کتاب (ازالہ اوہام ص۶۶۵، خزائن ج۳ ص۴۵۹) پر آپ مسیح موعود ہونے کا دعویٰ بھی کرتے ہیں۔ نیز سیالکوٹ میں مرزاقادیانی نے ایک لیکچر دیا تھا۔ جس کا حوالہ میں قبل ازیں دے چکا ہوں۔ اس میں بھی آپ نے یہ دعویٰ کیا۔ چنانچہ مطبوعہ لیکچر کے صفحات ۳۲،۳۳ پر اس دعویٰ کا ذکر موجود ہے۔
۸…محمد ہونے کا دعویٰ
لیکن اسی پر اکتفا نہیں۔ خدا اور عیسیٰ ابن مریم ہونے کے مدعی ہونے کے علاوہ آپ کا دعویٰ ہے کہ آپ خود محمدﷺ بھی ہیں۔ چنانچہ آپ اپنی تحریر موسومہ (خطبہ الہامیہ ص۱۷۱، خزائن ج۱۶ ص۲۵۸) پر لکھتے ہیں کہ: ’’خدا نے مجھ پر اس رسول کا فیض اتارا اور اس کو پورا کیا اور مکمل کیا اور میری طرف اس رسول کا لطف اور جود بھرا۔ یہاں تک کہ میرا وجود اس کا وجود ہوگیا۔‘‘ اصل عبارت عربی میں ہے۔ میں نے آسانی کے خیال سے اس کا ترجمہ پیش کردیا ہے۔
۹…ظلی محمد ہونے کا دعویٰ
اپنی کتاب (تحفہ گولڑویہ ص۱۰۱، خزائن ج۱۷ ص۲۶۲) پر آپ نے ظلی طور پر محمد ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔
۱۰…احمد ہونے کا دعویٰ
آپ نے اپنے احمد ہونے کا دعویٰ پیش کیا۔ جس کی تفصیل یوں ہے کہ قرآن شریف میں ایک آیت شریفہ ہے کہ: ’’ومبشراً برسول یاتی من بعدی اسمہ احمد‘‘ مرزاقادیانی اپنی کتاب (ازالہ اوہام طبع اوّل ص۶۷۳، خزائن ج۳ ص۴۶۳) پر دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ احمدمیں ہی ہوں۔
۱۱…ظلی احمد ہونے کا دعویٰ
(تحفہ گولڑویہ ص۱۰۱،خزائن ج۱۷ ص۲۶۲) پر آپ نے ظلی احمد ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔