حامد: آپ نے اس سے قبل وعدہ کیا تھا کہ باپ بیٹوں کا اختلاف دکھائیںگے۔ وہ تو رہ گیا اور ملاقات کا وقت پورا ہوگیا۔
سعید: آپ نے آتے ہی گفتگو ہی ایسی چھیڑ دی۔ اچھا خیر۔
حامد: وقت تو بہت گذر گیا لیکن یہ ایک رسالہ مجھے ملا ہے۔ جس کا نام (احمدی اور غیر احمدی میں کیا فرق ہے) لکھا ہے۔ یہ محمد یا مین تاجر کتب قادیان کی طرف سے شائع ہوا ہے اور کانشی رام سٹیم پریس لاہور میں طبع کیاگیا ہے۔ اس کے اندر ماہ دسمبر ۱۹۰۶ء کی کوئی تقریر ہے جو مرزاقادیانی آنجہانی نے کی تھی۔ اس میں یہ عبارت عجیب ہے جو اس رسالہ کے ص۵ پر مرزاقادیانی تقریر میں کہتے ہیں۔ ’’اﷲتعالیٰ بہت غلطیوں کو دور کرنا چاہتا ہے۔ اس وقت توحید صرف زبان پر رہ گئی۔ سچا موحد کوئی نظر نہیں آتا۔‘‘ تو اس میں سوال طلب امر یہ ہے کہ سچا موحد سوائے مرزاقادیانی کوئی نہیں رہا۔ یا وہ بھی اسی کلیہ میں داخل ہیں کہ سچا موحد کوئی نظر نہیں آتا۔
سعید: بات تو صاف ہے جو توحید مرزاقادیانی پھیلانا چاہتے تھے اس کا موجد سوائے ان کے اس وقت تک کوئی نہ ہوگا۔ اب تو ان کے متوسلین میں بہت سے ہیں۔
حامد: میں ذرا وضاحت سے سمجھنا چاہتا ہوں۔ مرزاقادیانی کی توحید کیا کوئی مخصوص توحید تھی۔
سعید: جی ہاں! ان کی توحید میں آپ کو بتاتا ہوں۔ جو ان کے الہامات سے صاف ظاہر ہورہی ہے۔ اس نقشہ سے ملاحظہ کر لیجئے۔
مرزاقادیانی کا الہام اور توحید
مسلمان کا ایمان
(۱)’’یحمدک اﷲ من عرشہ‘‘ خدا عرش پر تیری حمد کرتا ہے۔ (اربعین نمبر۳ ص۲۴، خزائن ج۱۷ ص۴۱۱)
’’الحمدﷲ رب العالمین‘‘ تمام تعریفیں اور حمد اﷲ کے لئے ہے جو پروردگار ہے عالم کا۔
(۲)’’انت من مائنا‘‘ تو میرے پانی (نطفہ) سے ہے۔ (اربعین نمبر۳ ص۳۴، خزائن ج۱۷ ص۴۲۳)
’’قل ھو اﷲ احد۰ اﷲ الصمد۰ لم یلد ولم یولد۰ ولم یکن لہ کفواً احد‘‘
(۳)’’انت منی بمنزلۃ اولادی‘‘ تو مجھ سے ایسا ہے جیسے میری اولاد۔ (دافع البلاء ص۶، خزائن ج۱۸ ص۲۲۷)
’’قالت الیہود عزیر ابن اﷲ وقالت النصاریٰ المسیح ابن اﷲ‘‘