کورلر۔‘‘ پھر (ص۱۳۸، نمبر۱۹) ’’آئی شیل ہیلپ یو۔ آئی کین وینٹ آئی ول ڈو۔ وی کین ویٹ ، وی ول ڈو۔‘‘
حامد: سبحا ن اﷲ! سبحان اﷲ!! کیوں نہ ہو۔ آکر جس سے پہاڑپر شیطان ہم کلام ہوا تھا اسی کے تو آپ مثیل ہیں۔ اچھا صاحب اب وہ بحث سنادیجئے اور رخصت دیجئے۔
سعید: (تفسیر درمنثور ج۲ ص۳۶) پر ایک حدیث ہے وہ ملاحظہ کیجئے۔ ’’اخرج ابن عساکر اسحق بن بشیر عن ابن عباس فی قولہ تعالیٰ یعیسیٰ انی متوفیک ورافعک الیّٰ قال رافعک الیّٰ ثم متوفیک فی آخرالزمان‘‘ یعنی اے عیسیٰ پہلے ہم تمہیں اپنی طرف اٹھائیںگے اور پھر زمانہ آخر میں فوت کریںگے۔ تفسیر معالم التنزیل جلداوّل میں حضرت ضحاک تابعیؓ سے ہے۔ ’’قال الضحاک وجماعۃ ان فی ہذہ الآیۃ تقدیما وتاخیرا‘‘ یعنی اس آیت میں تقدیم تاخیر ہے۔ حاشیہ تفسیر جلالین میں ہے۔ ’’وفی البخاری قال ابن عباس انی متوفیک ممیتک بعد انزالک من السماء فی آخرالزمان‘‘ یعنی اے عیسیٰ ہم تمہیں مارنے والے ہیں۔ بعد نزول کے آسمان سے زمانہ آخر میں۔ مجمع البحار جلد سوم میں ہے۔ ’’متوفیک ورافعک الیّٰ علیٰ التقدیم اولتاخیر‘‘ یعنی متوفیک ورافعک مقدم مؤخر ہے۔ تفسیر مدارک جلد اوّل میں ہے۔ ’’ای ممتیک فی وقتک بعد النزول من السمائ‘‘ یعنی تمہیں ہم مارنے والے ہیں۔ آسمان سے نزول کے بعد۔ تفسیر کبیر میں علامہ فخرالدین رازی فرماتے ہیں۔ ’’لا تقتضی بالترتیب فلم یبق الا ان یقول فیہا تقدیم وتاخیر والمعنی انی رافعک الیّٰ ومطہرک من الذین کفروا ومتوفیک بعد انزال ایاک فی الدنیا‘‘ یعنی ترتیب الفاظ کی آیت مقتضی نہیں۔ بلکہ تقدیم وتاخیر لازمی ہے اور آیت کے معنی یہ ہوںگے کہ میں تجھ کو اے عیسیٰ اٹھانے والا ہوں اپنی طرف اور پاک کرنے والا ہوں کفار سے اور پھر تجھ کو دنیا میں اتار کر فوت کرنے والا ہوں۔ تفسیر خازن جلد اوّل میں ہے۔ ’’ان فی الآیۃ تقدیما وتاخیر اتقد برہ انی رافعک الیّٰ ومطہرک من الذین کفروا ومتوفیک بعد انزالک الیٰ الارض‘‘ جس کے معنی سابقہ معنی کے مطابق ہیں۔ علاوہ اس کے بہت سے دلائل ہیں۔ اس مختصر میں اسی پر اکتفاء کرتا ہوں۔ انشاء اﷲ آئندہ ملاقات میں اس کے متعلق اور ایک مختصر بحث آپ کو سناؤںگا۔