من المحبوبین ہذا ہو موسیٰ فتی اﷲ الذی اشار الیہ فی کتابہ الیٰ حیاتہ وفرض علینا ان نؤمن بانہ حی فی السماء ولم یمت ولیس من المیتین‘‘ اس کا ترجمہ بین السطور میں خود مرزاقادیانی کرتے ہیں۔ ’’عیسیٰ صرف اور نبیوں کی طرح ایک نبی خدا کا ہے اور وہ اس نبی معصوم کی شریعت کا ایک خادم ہے۔ جس پر تمام دودھ پلانے والی حرام کی گئی تھیں۔ یہاں تک کہ اپنی ماں کی چھاتیوں تک پہنچایا گیا اور اس کا خدا کوہ سینا میں اس سے ہم کلام ہوا اور اس کو پیارا بنایا یہ وہی موسیٰ مرد خدا ہے۔ جس کی نسبت قرآن میں اشارہ ہے کہ وہ زندہ ہے اور ہم پر فرض ہوگیا کہ ہم اس بات پر ایمان لائیں کہ وہ زندہ آسمان میں موجود ہے اور مردوں میں سے نہیں۔‘‘ اور (نورالحق ص۵۰) پر فائدہ میں لکھتے ہیں۔ ’’کلم اﷲ موسیٰ علی جبل وکلم شیطان عیسیٰ علیٰ جبل فانظر الفرق بینہما انکنت من الناظرین‘‘ (ترجمہ خود ہی لکھتے ہیں) ’’خدا ایک پہاڑ پر موسیٰ سے ہم کلام ہوا اور ایک پہاڑ پر شیطان عیسیٰ سے ہم کلام ہوا۔ سواس دونوں قسم کے مکالمہ میں غور کر اگر غور کرنے کا مادہ ہے۔‘‘
حامد: میں نے غور کرلیا اور سمجھ لیا۔
سعید: وہ کیا؟
حامد: یعنی عیسیٰ علیہ السلام مرزاقادیانی کے عقیدہ میں وہ ہیں جن سے شیطان ہم کلام ہوا اور مرزاقادیانی خود ان کے مثیل ہوکر مسیح موعود بنے تو وہاں صرف پہاڑ پر شیطان ایک بار ہم کلام ہوا ہوگا۔ مگر مثیل کی تو رفاقت اسے ایسی ضروری ہوگی کہ ہر وقت ہم کلام ہی ہوتا رہتا ہوگا۔ جب ہی تو آپ کے الہامات میں سے ’’کمترین کا بیڑا غرق ہوگیا۔‘‘ (البشریٰ ج۲ ص۱۲۱) ایک الہام ہے۔
سعید: وہی ایک الہام کیا ہے۔ بحث دور جاپڑتی ہے۔ خیر لیجئے! حسب موقعہ ہم آپ کو مرزاقادیانی کے خاص الہامات بھی سناتے چلیں۔ جو اس سے پہلے آپ نے نہ سنے ہوںگے۔
حامد: الہامات کا شان نزول ضرور سنائیے۔
سعید: مضمون بڑھ جائے گا۔ مگر خیر لیجئے۔ (نزول مسیح ص۱۳۴، خزائن ج۱۸ ص۵۱۲) شان نزول، براہین احمدیہ چھپ رہی تھی اور روپیہ نہیں تھا۔ چھاپنے والے کا تقاضا تھا تب دعاء کی گئی اور یہ الہام ہوا۔ ’’دس دن کے بعد موج دکھاتا ہوں۔‘‘ ساتھ اس کے یہ بھی الہام ہوا۔ الہام نمبر۱۶ ’’ون ول یو گو ٹو امرتسر۔‘‘ پھر (ص۱۳۵، خزائن ج۱۸ ص۵۱۳،۵۱۷) پر الہام ہے۔ ’’آئی ایم