رفعہ بجسدہ وانہ حی لآن وسیرجع الیٰ الدنیا فیکون فیہا ملکا ثم یموت کما یموت الناس‘‘ یعنی ہشام بن محمد بن سائب اپنے باپ صالح سے راوی ہیں کہ انہوں نے حضرت ابن عباسؓ سے سنا کہ حضرت موسیٰ بن عمران اور عیسیٰ بن مریم کے درمیان ایک ہزار نوسوبرس اور چھ ماہ کا کوئی خالی زمانہ نبوت سے نہیں رہا اور بے شک حضرت عیسیٰ علیہ السلام اٹھائے گئے اور اس وقت ان کی عمر ۳۲برس کی تھی اور ان کی نبوت کا زمانہ تیس مہینہ کا تھا اور اﷲتعالیٰ نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو معہ جسم وروح کے اٹھالیا اور بے شک وہ عنقریب واپس آنے والے ہیں دنیا میں اور بادشاہ ہوںگے پھر عام طریق سے انتقال فرمائیںگے۔ (کبریٰ ج۱ ص۲۶، مطبوعہ مطبع لندن، جرمنی) اس حدیث سے مندرجہ ذیل امور ثابت ہوئے۔
اوّل… یہ کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا رفع مع الجسد والروح ہوا۔ نہ بموجب دعویٰ مرزاقادیانی محض رفع روح۔
دوم… حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا رفع مع الجسد والروح ۳۲سال کی عمر میں ہوا۔ اس سے حکایت کشمیر جو مرزاقادیانی کی ایجاد کردہ ہے باطل ہوتی ہے۔
حامد: کیا کشمیر کے متعلق مرزاقادیانی نے کچھ لکھا ہے۔
سعید: جی ہاں! (ضمیمہ براہین احمدیہ ص۱۰۰، خزائن ج۲۱ ص۲۶۲ حاشیہ) میں مرزاقادیانی لکھتے ہیں۔ ’’ہم ثابت کر چکے ہیں کہ حضرت عیسیٰ کا زندہ آسمان پر جانا محض گپ ہے۔ بلکہ وہ صلیب سے بچ کر پوشیدہ طور پر ایران اور افغانستان کا سیر کرتے ہوئے کشمیر میں پہنچے اور ایک لمبی عمر وہاں بسر کی۔ آخر فوت ہوکر سرینگر محلہ خانیار میں مدفون ہوئے اور اب تک آپ کی وہیں قبر ہے۔‘‘ یزار ویتبرک بہ!
حامد: کیا کہیں مرزاقادیانی نے ملک شام میں بھی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی قبر مانی ہے؟
سعید: جی ہاں! مانی تھی مگر اس سے چونکہ کچھ مطلب براری میں نقص آتا تھا۔ لہٰذا پھر انکار کر دیا۔ چنانچہ (ست بچن ص۱۶۴ حاشیہ، خزائن ج۱۰ ص۳۰۷) پر لکھتے ہیں۔‘‘ ہاں ہم نے یہ بھی لکھا ہے کہ حضرت مسیح کی قبر بلاد شام میں ہے۔ مگر اب صحیح تحقیق ہمیں اس بات کے لکھنے کے لئے مجبور کرتی ہے کہ واقعی قبر وہی ہے۔ جو کشمیر میں ہے اور ملک شام کی قبر زندہ درگور کا نمونہ تھا۔ جس سے وہ نکل آئے۔‘‘