سعید: ملاحظہ کیجئے (تریاق القلوب ص۱۵۶،۱۵۷، خزائن ج۱۵ ص۴۷۹) پر کتنی عاقلانہ تقریر کی ہے۔ لکھتے ہیں۔ ’’اب یاد رہے کہ بندہ حضرت احدیت کی پیدائش جسمانی اس پیش گوئی کے مطابق بھی ہوئی۔ یعنی میں توام (جوڑلا) پیدا ہوا تھا اور میرے ساتھ ایک لڑکی تھی۔ جس کا نام جنت تھا اور یہ الہام کہ: ’’یادم اسکن انت وزوجک الجنۃ‘‘ جو آج سے بیس برس پہلے (براہین احمدیہ ص۴۹۶) میں درج ہے۔ اس میں جو جنت کا لفظ ہے اس میں یہ ایک لطیف اشارہ ہے کہ وہ لڑکی جو میرے ساتھ پیدا ہوئی اس کا نام جنت تھا اور یہ لڑکی صرف سات ماہ تک زندہ رہ کر فوت ہو گئی تھی۔ (لکھتے لکھتے آگے کہتے ہیں) منجملہ ان کے یہ ہے کہ حضرت آدم علیہ السلام کی پیدائش زوج کے طور پر تھی۔ یعنی ایک مرد اور ایک عورت ساتھ ساتھ پیدا ہوئی تھی۔ جس کا نام جنت تھا اور پہلے وہ لڑکی پیٹ میں سے نکلی تھی اور بعد اس کے میں نکلا تھا اور میرے بعد والدین کے گھر میں اور کوئی لڑکی یا لڑکا نہیں ہوا اور میں ان کے لئے خاتم الاولاد تھا۔‘‘
حامد: ہنس کر! مرزاقادیانی کو کیا ہوگیا۔ جہاں دیکھو وہ بات کہتے ہیں۔ جس کو ایک فہیم ہذیان سے زیادہ سمجھ ہی نہ سکے۔
سعید: یہ آپ کو اختیار ہے۔ کچھ سمجھے ہم تو مرزاقادیانی کے مضامین آپ کو سنادیتے ہیں۔
حامد: اس کو دروغ بافی اور کذب بیانی نہ کہا جائے تو کیا کہا جائے۔
سعید: یہ ہرگز نہیں ہوسکتا۔ اس لئے کہ مرزاقادیانی کے عقیدہ میں جھوٹ بولنے والا مرتد ہے۔
حامد: یہ بھی کہیں لکھا ہے۔
سعید: جی ہاں! تحفہ گولڑیہ کے حاشیہ میں ہے۔ (ص۱۳، خزائن ج۱۷ ص۵۶) پر ملاحظہ ہو۔ ’’جھوٹ بولنا مرتد ہونے سے کم نہیں۔‘‘
حامد: مرتد کا تو نکاح بھی ٹوٹ جاتا ہے۔
سعید: جی ہاں۔
حامد: تو اس حساب سے جو ذرا جھوٹ بولے فوراً مرتد ہوگا اور اس کی بیوی نکاح سے خارج۔
سعید: جی ہاں! مرزاقادیانی کے اصول کے لحاظ سے تو ایسا ہی ہے۔
حامد: خیر صاحب یہ قصۂ تو چھوڑئیے۔ اب ذرا مجھے ’’یعیسیٰ انی متوفیک ورافعک الیّٰ ومطہرک من الذین کفروا‘‘ کی مفصل بحث سنادیجئے۔ یہ مرزائیوں کی مایۂ