ہی ہندوؤں کے لئے بطور اوتار کے ہوں اور میں عرصہ بیس سال سے کچھ زیادہ برسوں سے اس بات کو شہرت دے رہا ہوں کہ ان گناہوں کے دور کرنے کے لئے جن سے زمین پر ہوگئی ہے۔ جیسا کہ مسیح ابن مریم کے رنگ میں ہوں۔ ایسا ہی راجہ کرشن کے رنگ میں بھی جو ہندو مذہب کے تمام اوتاروں میں سے ایک بڑا اوتار تھا یا یوں کہنا چاہئے کہ روحانی حقیقت کی رو سے میں وہی ہوں۔ یہ میرے خیال اور قیاس سے نہیں ہے بلکہ وہ خدا جو زمین وآسمان کا خدا ہے اس نے یہ میرے پر ظاہر کیا ہے اور نہ ایک دفعہ بلکہ کئی دفعہ مجھے بتلایا ہے کہ تو ہندوؤں کے لئے کرشن اور مسلمانوں اور عیسائیوں کے لئے مسیح موعود ہے۔‘‘
علاوہ برایں آپ تو اس کو مرزاقادیانی کی اہانت مانتے ہیں اور ان کے پیروبھاشا زبان میں اشتہار دے دے کر ہندو جاتی کو مطلع کر رہے ہیں۔ چنانچہ ہندوؤں کے سیوک ابوالبشیر مرزا، مسجد احمدیہ بیرون دہلی دروازہ لاہور کا یہ اشتہار ملاحظہ ہو۔ جس کا عنوان (ہندو جنتا اور اس کا کرتویہ) ہے۔ اس کے اخیر میں وہ بتاتے ہیں۔(۵)اے ہندو جاتی تو کرشن بھگوان کی محبت کا دعویٰ بھی کرتی ہے اورپھر تو اس کے کتھن کو بھول گئی ہے۔ کیا اس نے تجھے نہیں بتلایا تھا کہ جب کبھی دھرم کی ہانی ہوتی ہے اور ادھرمی زور ظلم کرتے ہیں تو اس وقت میں اپنی آتما کو پرگٹ کرتا ہوں۔ نیکوں کی رکھشا اور دھرم کی ستھاپن کے لئے سمہ سمہ پر شریر دھارن کرتا رہتا ہوں۔ (گیتا ادھیائے شلوک ۸/۷) پس میں بھگوان کرشن کے بھگتوں کے لئے ڈھنڈورہ دیتا ہوں کہ کرشن بھگوان نے اپنی پرتگیا انوساراسی بھارت ورش کی بیاس ندی کے تٹ پر اپنی آتما کو پرگٹ کر دیا ہے۔ پس ہندو جنتا کا کراتویہ ہے کہ کرشن قادیانی کے جھنڈے تلے اکترت ہو جائیں۔ جو کوئی شردھا سے اسے شرون کر اپنا کرتویہ پالن کرے گا، پاپوں سے اوشیہ مکت ہو جائے گا۔ آپ کا سیوک ابوالبشیر مرزا۔
حامد: لاحول ولا قوۃ الا باﷲ! میں نے تو آج یہ ٹھانی تھی کہ اگر آپ نے میرا مشورہ نہ مانا تو میں سمجھ لوںگا کہ آپ ضدی اور متعصب ہیں۔ مگر آپ کے پاس تو ہرچیز کا ثبوت ان کی خود تحریرات سے موجود ہے۔ اچھا یہ تو بتائیں کوئی ابوعمر عبدالعزیز ہیں۔ انہوں نے حقیقت مرزا ایک پمفلٹ نکالا ہے۔ اس میں وہ مرزا جی کے بیانات سے ان کی عمر میں گڑبڑ بتا رہے ہیں کیا یہ صحیح ہے۔
سعید: بالکل صحیح ہے۔ لیجئے میں آپ کو یہ تفصیل ان کی اصل عبارتوں سے بتائے دیتا