نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
بسم اﷲ الرحمن الرحیم!
حامد: بھائی سعید احمد میں آپ کو ایک مشورہ دینے آیا ہوں اور چونکہ آپ میرے دوست ہیں۔ اس لئے میں بزور آپ سے کہوںگا کہ اس پر عمل کریں۔
سعید: فرمائیے! اگر آپ کا مشورہ صحیح اور واجب العمل ہوگا مجھے اس پر عمل کرنے میں کبھی عذر نہ ہوگا۔
حامد: میں آپ کی باتیں سن کر اس نتیجہ پر تو پہنچ چکا ہوں کہ مرزائی جماعت خواہ لاہوری ہو یا قادیانی، مذہب اہل سنت سے علیحدہ جماعت ہے اور اس کو مسلمانان اسلام سے کوئی سروکار نہیں۔ لیکن تہذیب بھی ایک چیز ہوتی ہے۔ میں نے آپ کے منہ سے کئی بار سنا کہ آپ نے مرزاقادیانی آنجہانی کو کرشن اوتار کہا۔ یہ اچھا نہیں۔ ان کی اتنی اہانت نہ کیجئے۔ بلکہ بین ثبوت ان کے کرشن نہ ہونے کا یہ ہے کہ میں نے قادیان میں گائے کا گوشت ہوتے دیکھا۔ اس وہ کرشن ہوتے تو مثل کرشن جی کے گئورکھشا کرتے اور بن میں گائے چراتے۔ بلکہ مجھے تو یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ انہوں نے حکومت سے درخواست کر کے گائے کے ذبح کی قادیان میں اجازت لی تھی۔ پھر کوئی وجہ نہیں کہ مخالفت مذہبی کی وجہ سے انہیں برا کہتے کہتے یہاں تک اتر آئیں کہ کرشن اوتار کہنے لگیں۔
سعید: بھائی جان! ہنود کے اوتاروں میں رام اور کرشن ہی دو موحد ایسے گذرے ہیں جن کے متعلق ہم بھی برا لفظ ان کی شان میں نہیں کہہ سکتے۔ اس لئے کہ بعض صوفیاء کرام نے اپنے مشاہدات سے انہیں حضورﷺ کے عشق میں فنا دیکھا ہے۔ اس اعتبار سے اس میں اہانت مرزاقادیانی لازم نہیں آتی۔ قطع نظر اس کے جب مرزاقادیانی خود ہی اپنے کرشن ہونے کا دعویٰ کر گئے ہوں تو پھر آپ کیا کہیںگے اور وہ دعویٰ بھی خدا کے الہام سے کیاگیا ہو تو پھر؟
حامد: آپ بھی زور میں آکر چاہے جو کچھ کہہ ڈالتے ہیں۔ یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ ایک شخص مسیح موعود بھی بنے اور اس کے ساتھ کرشن اوتار بھی ہونے کا مدعی ہو اور پھر وہ دعویٰ بھی الہامی ہو۔ سمجھ میں نہیں آتا کیا یہ بھی کسی جگہ لکھا ہے۔
سعید: جی ہاں! (لیکچر سیالکوٹ ص۳۳، خزائن ج۲۰ ص۲۳۸) پر مرزاقادیانی لکھتے ہیں۔ ملاحظہ کیجئے: ’’خدا نے مجھے مسلمانوں اور عیسائیوں کے لئے مسیح موعود کر کے بھیجا ہے۔ ایسا ہی