خطبات دعوت ۔ مجموعہ بیانات ۔ حضرت مولانا احمد لاٹ صاحب |
|
اسلام کا پاکیزہ اور صاف ستھرا معاشرہ: نبی نے تمہیں کیا دیا ہے؟ معاشرے کی پاکی، وہ دی ہے کہ اللہ اکبر، ایک کنواری حسین ، زیورات سے لدی لدائی، صنعاء یمن سے پیدل سفر کرتی ہوئی آرہی ہے مدینہ میں، زمانہ فاروق اعظم کاہے ، پوچھا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے بیٹی! …… راستے میں لوگوں کو کیسا پایا؟… امیرالمومنین! جتنے گاؤں… جتنی بستیوں… جتنے دیہاتوں سے گزری ہوں … کہیںراستے میں مرد… کہیں راستے میں عورتیں… جتنی خواتین سے واسطہ پڑا ہے ایسی معلوم ہوئیں جیسے ماں جنی بہنیں ہوںاور مرد! کسی نے مجھے غلط نظر سے نہیں دیکھا ہے جیسے میرا سگا بھائی ہو، … جان کا خطرہ تھا نہ آبرو کا خطرہ…… عصمت کا خطرہ تھا… نہ عفت کا… زیورکا خطرہ تھا ……نہ جان کا نہ مال کا … کہ تمہیں تمہارے نبی نے یہ دیا ہے … کہ ایمان کی محنت کرتے کرتے وہ معاشرہ تیار ہوتا ہے جس میں عصمت ، عفت، آبرو کا، عزتوں کا پورا تحفظ ہے… یہ ایمان کی سوغاتیں ہیں… یہ ایمان کی میراث ہے… یہ ایمان کے عطیے ہیں… جب ایمان اپنے کمال کے ساتھ آتا ہے ، جب ایمان اپنی حقیقت کے ساتھ آتا ہے ……ایمان کے الفاظ اور ہیں حقیقت اور ہیں لیکن …دھوکہ میں شیطان نے ڈال دیا ہے… کہ لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدُ رَّسُوْلُ اللّٰہِکیا ہے؟ کہ ایمان ہے … کس نے کہا کہ یہ ایمان ہے؟… یہ ایمان کے بول ہیں یہ کلمہ ایمان نہیں بلکہ ایمان کے بول ہیں… روپیہ، روپیہ، روپیہ، روپیہ… بولنے سے روپیہ ہوگیا