خطبات دعوت ۔ مجموعہ بیانات ۔ حضرت مولانا احمد لاٹ صاحب |
|
ہوتاہے تو یہی میری ماں اور بہن کی افطاری ہوتی ہے پھر اگر اس میں سے کچھ بچ جاتے ہیں تو یہی ان کی سحری بھی ہوجاتی ہے۔ کب تک ٹھہرو گے… کیا کروگے… بھائی صاحب مجھے معاف کردو …میں مزدور آدمی ہوں مجھے کام ڈھونڈنا ہے تم تو فارغ البال ہو… تمہیں تو کچھ کرنا ہے نہیں… میری چھٹی کردو… یہ کہہ کر وہ چلتا بنا،خواہ مخواہ میرا وقت ضائع کرتے ہو۔ ابراہیم بن مامون رشید۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جب سینوں میں دل ہوتے ہیں اندر میں ضمیر ہوتے ہیں جب اس میں بیداری ہوتی ہے جب اس کے پردے ہٹے ہوئے ہوتے ہیں پھر آدمی سوچتا بھی ہے سمجھتا بھی ہے ساری دنیا (دعوت کا کام) کرر ہی ہے مجھے کیا ہوگیا کہ میں دور بھاگ رہا ہوں، میں نہیں کررہا ہوں۔غریب مزدور کی زندگی نے شہزادے کے دل پر چوٹ ماری ابراہیم بن مامون رشید … اس کے اس سنت کے اہتمام … اس کی اس سادہ زندگی کہ جس کی بھوک نے اور جس کی اقتصادیات کی کمزوری نے اور جس کی روٹی روزی کے گھر کے قصے نے نہ کبھی چوری پر ابھارا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نہ کبھی ڈاکے پر ابھارا نہ کبھی بھیک مانگنے پر ابھارا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اپنا حال چھپایا ہوا ہے محنت مزدوری تلاش کررہا ہے ۔۔۔۔۔۔ روکھی سوکھی روٹی سے گذارہ کررہا ہے اللہ کی زمین پر طاعت کے ساتھ چل رہا ہے۔