خطبات دعوت ۔ مجموعہ بیانات ۔ حضرت مولانا احمد لاٹ صاحب |
|
تعارفی کلمات حضرت اقدس مولانا عبدالقادر صاحب پٹنی ثم ندوی دامت برکاتہم استاذ حدیث و تفسیر دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ اسلام ایک پیغام الٰہی اور اس پیغام کی حامل امت مسلمہ ہے، یہ وہ حقیقت جس کی طرف سے نہ صرف عام مسلمان بلکہ مسلمان علماء اور مشائخ تک نے اعراض اور تغافل برتا، اور اس حقیقت کو بالکل بھلا دیا ہے، اسی کا نتیجہ ہے کہ مسلمان اپنے کو انہیں معنوں میں قوم سمجھنے لگے جن معنوں دنیا کی قومیں اپنے کو قوم سمجھتی ہے۔ ان میں سے کوئی قوم تو وطنیت کے سہارے اپنی قومیت کی دیوار کھڑی کرتا ہے، کسی نے نسل کو قومیت کا معیار سمجھا۔ اور ان میں سے جو سمجھ رکھتے ہیں وہ زیادہ سے زیادہ یہ سمجھتے ہیں کہ مسلمان قوم قومیت اور نسل سے نہیں بلکہ مذہب کی بنیادپر قوم ہے، حالانکہ حقیقت اس سے بھی آگے ہے اور وہ یہ کہ مسلمان وہ جماعت ہے جو اللہ کی طرف سے ایک خاص پیغام لے کر دنیا میں آئی ہے اس پیغام کو قائم رکھنا اور اس کو پھیلانا اور اس کی طرف لوگوں کو دعوت دینا اس کی زندگی کا تنہا فریضہ ہے، اس پیغام کو ماننے والوں کی ایک برادری ہے جس کے حقوق ہیں اور یہی ان کی قومیت ہے۔ جو لوگ حضرات سلف کے فیوض برکات کے حامل ہوئے اور ان کے ذریعہ دنیا کو جو فیض پہنچا اور ان سے دین اشاعت و تبلیغ اور قلوب و نفوس کے تزکیہ و تصفیہ کا جو کام انجام پایا وہ بھی ظاہر و باطن کی جامعیت کے آئینہ دار تھے، اور آئندہ بھی سنن الہیہ کے مطابق دین کا فیض جن سے پھیلے گا وہ وہی ہونگے جن کے اندر مدرسیت اور خانقاہیت کی اورایک چشمہ بن کر بہیں گی۔ مرج البحرین یلتقیان