خطبات دعوت ۔ مجموعہ بیانات ۔ حضرت مولانا احمد لاٹ صاحب |
|
سَخَّرَھَا عَلَیْھِمْ سَبْعَ لَیَالٍ وَّثَمَانِیَۃَ اَیَّامٍ حُسُوْمًا فتری الْقَوْمَ فِیْھَا صَرْعٰی کَاَنَّھُمْ اَعْجَازُ نَخْلٍ خَاوِیَۃٍ فَھَلْ تَرٰی لَھُمْ مِنْ بَاقِیَّۃٍ۔ سات راتوں کی اور آٹھ دنوں کی مسلسل آندھی چلائی ہے خدا نے اس قوم پر۔ ساٹھ ہاتھ لانبے قد انسانوں کو تیز و تند ہواؤں نے ایسا پچھاڑا ہے زمین پر جیسے کھجور کے خشک تنے زمین پر کھڑے پڑے ہوں۔ دوسری جگہ قرآن کہتا ہے کَاَنْ لَّمْ تَغْنَ بِالْاَمْسِ، گویا پہلے وہاں آبادی تھی ہی نہیں۔ قوم سبا کو اپنے باغات پر اپنے زمیندارہ پر غرور تھا گھمنڈ تھا … انہیں بھی سمجھا رہے ہیں۔ خدا کہہ رہا ہے : کُلُوا مِنْ رَّزْقِ رَبِّکُمْ وَاشْکُرُوالَہٗ، بَلْدَۃٌ طَیِّبَۃٌ وَ رَبٌّ غَفُوْرٌ، اللہ کی دی ہوئی ہیں … ننگے آئے تھے ماں کے پیٹ سے تو کچھ بھی نہیں لائے تھے… یہ زمیندارہ خدا نے تمہیں دیا ہے… یہ باغات تمہارے پھلوں سے لدے ہوئے۔ اَاََنتم تَزْرَعُوْنَہٗ اَمْ نَحْنُ الزَّارِعُوْنَ، تم اگاتے ہو یا ہم اگاتے ہیں؟ تم نے تو بھلے ٹنگے بیج کو بھی کھاد میں گوبر اور پائخانہ میں ملاکر اسے رائگاں اور برباد کردیا تھا… ہم نے زمینوں کے سینے چیرے ہیں …ہم نے زمینوں کے جگر پھاڑے ہیں… ہم نے اس بیج کو کونپل کی شکل میں لاکر درخت… اور درخت کو پھل دار بنایا ہے… ہمیں پہنچانو ۔ کُلُوْا مِنْ رِّزْقِ رَبِّکُمْ وَاشْکُرُوالَہٗ، اللہ کی دی ہوئی نعمتوں کو کھاؤ اور اس کی قدر کرو، قدر کیا ہے، شکر کیا ہے، بیچ میں کہہ دوں۔شکر کے تین درجے