خطبات دعوت ۔ مجموعہ بیانات ۔ حضرت مولانا احمد لاٹ صاحب |
|
اسی لئے حدیث میں کہا ہے اِتَّہِمُوْااَنْفُسَکُمْ وَظَنُّواالْمُؤْمِنِیْنَ بِاَنْفُسِھِمْ خَیْرًا … ہر ایمان والے کے ساتھ بھلا گمان کرو، اپنے آپ کو متہم سمجھو۔فتح مکہ کا منظر دیکھ کر ہندہ ایمان پر مجبور ہوگئی فتح مکہ کے موقع پر صحابہ جب بیت اللہ پر پہنچے ہیں۔ بیت اللہ کا طواف کررہے ہیں صفا و مروہ کی سعی کررہے ہیں جب ہندہ وہاں پہنچی ہے… وہ ہندہ جس نے مظالم ڈھانے میں کوئی کسر نہیں اٹھا رکھی تھی…پورا منظر دیکھنے کے بعد بھی اس کا گمان کیا ہے… ارے دعا بھی مانگے تو اپنے لئے مانگ رہے ہونگے…ہمارے لئے تو مرنے پیٹنے ہی کی مانگ رہے ہوں گے… لاؤ ذرا ان کے مجمع میں گھس کر سنوں… جب صحابہ کے مجمع میں گھس کر طواف کے دوران ملتزم پر خدا کے سامنے گر گڑاتے ہوئے دیکھا… کن کو؟ جو ہر طرح کی ظلم و ستم کی چکی میں پس چکے تھے… فاقوں پر فاقے برداشت کئے تھے۔ وطن عزیز کو چھوڑنے پر مجبور ہوئے تھے… کلمہ کی بنیاد پر ساری مشقتیں جھیلتے رہے اللہ نے وہ دن دکھائے ہیں کہ وہی ہندہ مکہ مکرمہ میں … بدگمانی کیا ہے…؟ اوہو… اتنا سب کچھ ہونے کے بعد بھی حضرت ہندہ یوں سوچ رہی تھی کہ سناٹا مکہ میں اس لئے کہ کوئی رونے والا بچہ ہی نہیں چھوڑا محمدؐ نے … بہت دبکتی… لپکتی… چپکتی دیواروں سے مشکل سے نکلی… بیت اللہ کی طرف گئی دیکھا کہ صحابہ طواف کعبہ کررہے ہیں صفا مروہ کی سعی کررہے ہیں … ملتزم سے چمٹ کر رو رہے ہیں… کان لگا کر جب ان کی دعائیں سنی ہے تو اللہ اکبر! … … جن کو ہم نے اتنا ستایا جن کے بچوں کے ساتھ ہم نے یہ کیا ہو جن کی عورتوں اور مردوں کے ساتھ ہم نے یہ مظالم ڈھائے ہوں اب بھی ان کے دلوں میں ہمارے لئے اتنی وسعتیں ہیں