خطبات دعوت ۔ مجموعہ بیانات ۔ حضرت مولانا احمد لاٹ صاحب |
|
یوں کہا یوں کہا کیا کہنے اس کلمہ کے نفع کے …کہ خدا اگر ایسی دس زندگیاں دیدے تو دس کی دس اس کلمہ کے سیکھنے …… کلمہ کو زندگی میں رچانے بسانے اور کلمہ کی دعوت کو لے کر عالم میں پھرنے میں لگادوں۔ ابھی تو ہم پر کلمہ کا نفع کھلا نہیں …… ابھی تو ہم جن کاروباروں میں لگے ہوئے ہیں ان کاروبار کا نفع کھلا ہوا ہے، روز اس کی ترقی کی راہیں سوچتے ہیں۔ کاروبار کیسے بڑھے؟ اور نفع کیسے زیادہ ہو۔ ایمان میں ترقی کیسے ہو؟ ایمان میں کمال کیسے پیدا ہو، ایمان کی بشاشت، ایمان کی تراوٹ، ایمان کی حلاوت، ایمان کی لذت، ایمان کا ذائقہ خدا ہمیں تمہیں چکھا دے۔ عرض میں یہ کررہا تھا میرے دوستو! عزیزو! بزرگو! کہ حضرت رسول کریم خاتم الانبیاء والرسل کو اللہ تعالیٰ نے شاہد بشیر و نذیر اور داعی الی اللہ بناکر بھیجا، آپ نے سب سے پہلے اللہ کا تعارف کرایا کہ لوگو! اللہ کو پہنچانو، اللہ کو پہنچانو۔ عطاء میں بھی اور پکڑ میں بھی… دونوں قسم کے واقعات قرآن میں موجود ہیں دیکھو! جب اللہ راضی ہوتے ہیں، جب کوئی اللہ کی طرف چلتا ہے، جب کوئی اللہ کے کہے کو کرتا ہے اللہ کی منع کی ہوئی سے بچتا ہے تو اللہ اتنا نوازتے ہیں کہ کیسوں کی اولاد میں کیسوں کو پیدا کردیا، سارے صحابہ کون تھے؟قرآن میں پچھلی قوموں کے واقعات لیکن جب اللہ ناراض ہوتے ہیں … دیکھو! قوموں کے واقعات قرآن نے ذکر کئے، یہ قرآن کے واقعات کہانیوں کے طور پر نہیں، رہتی دنیا کے لوگوں کے لئے ، اللہ کا تعارف ہے۔