خطبات دعوت ۔ مجموعہ بیانات ۔ حضرت مولانا احمد لاٹ صاحب |
|
ساتھ …ایمان اپنی حقانیت کے ساتھ دل کی گہرائیوں میں نہیں اترا … اس لئے کہ اس کی علامتیں… جیسے بخار کی علامت ہے بدن میں درد ہونا… زکام کی علامت ہے… ناک کا بہنا… اسی طرح کھانسی… یوں کہ جیسے سب کی علامت ایسے ہی ایمان اپنی حقیقت کے ساتھ دلوں میں اترا اس کی علامت؟ … ایک مرتبہ حضور اکرم ؐ مسجد نبوی میں تشریف لائے حضرت حارثہ سورہے تھے، حضورؐ نے ٹھوکر مارکر جگایا… آنکھ کھلی … حضورؐ نے اسی وقت ایک سوال کیا کیف اصحبت یا حارثہ؟ اے حارثہ صبح کس حال میں کی؟ اللہ اکبر! ایمان اپنی حقیقت کے ساتھ اس طرح رگ و ریشہ میں اتر چکا تھا کہ بغیر آنکھیں ملے … بغیر انگڑائی لئے۔ کیا کہا ؟ اصحبت مومناحقا یارسول اللّٰہ اللہ کے رسول میں نے صبح کی ہے ایمان کی حقیقت کے ساتھ۔ آدمی جب نیند سے اٹھتا ہے تو آنکھیں ملتا ہے، حواس ٹھکانے لاتا ہے ارے بھائی چابی کہاں رکھی ہے؟ بڑی دیر کے بعد ہاں! ہاں! تکیہ کے نیچے رکھی ہے کہتا ہے نا؟ یہاں اتنا زبردست سوال… نہ آنکھیں ملنے کی ضرورت… اور نہ اوسان ٹھکانے لانے کی ضرورت… نہ انگڑائی لینے کی ضرورت ہے ایمان اپنی پوری حقیقت کے ساتھ اترا ہوا تھا۔ذمہ داری کے احساس پر عجیب مثال لیکن سرکار کے کیا کہنے… آپ معلم بھی مربی بھی، کتنے پیارے انداز سے آپ ؐ نے تعلیم بھی دی اور تربیت بھی کی اور کس طرح مثالیں دے دے کر امت کو سنایا اور سمجھایا ہے کہ جیسے کشتی ہے کشتی دو منزلہ ہے کچھ لوگ نیچے میں ہیں اور کچھ لوگ اوپر میں ہیں، نیچے والوں کو پانی کی ضرورت پڑتی ہے اوپر جاناپڑتا ہے سیڑھیاں چڑھنی پڑتی ہے خطرہ رہتا ہے کہیں پیر سرک نہ جائے… ارے کون یہ سارے مجاہدہ کرے… اتنی تکلیف اٹھائے … کہ چار