خطبات دعوت ۔ مجموعہ بیانات ۔ حضرت مولانا احمد لاٹ صاحب |
|
جو تمہیں نبی دیں، اسے لے لو، اور جس سے روکے رُک جاؤ۔ نبی نے سب سے پہلے تمہیں ایمان کی دعوت دی ہے… اللہ کا تعارف کرایا ہے… آخرت سمجھائی ہے… دنیا کی بے ثباتی …دنیاکا بے حیثیت ہونا… دنیا کا بے وقعت ہونا… نبی نے تمہیں کتنے پیار کے انداز میں سمجھایا ہے، نبی نے تمہیں ایثار و ہمدردی سیکھائی ہے …نبی نے تمہیں پڑوسیوں کے حقوق بتلائے ہیں… نبی نے تمہیں اپنے بڑوں کا اور بزرگوں کا اکرام سکھایا ہے مَنْ لَّمْ یَرْحَمْ صَغِیْرَنَا وَلَمْ یُوَقِّرْ کَبِیْرَنَاوَلَمْ یُبَجِّلْ عُلْمَائَ نَافَلَیْسَ مِنَّا کہ جو ہمارے چھوٹوں پر رحم نہ کرے… جو ہمارے بڑوںکی تعظیم نہ کرے،…اور اہل علم کااحترام نہ کرے… وہ ہم میں سے نہیں وَمَامااتاکم الرسول فخذوہ ومانھاکم عنہ فانتھوا(آیت۶،سورۂ حشر ) یوں کہ اس کے خلاف زندگی گزارنا ایمان پر ضرب کاری ہے جس ایمان پر جنتوں کے وعدے ہیں…جس ایمان پر روزیوں میں برکتوں کے وعدے ہیں ۔ جس ایمان پر عزت کے وعدے ہیں…جس ایمان پر امن کے وعدے ہیں الذین آمنو اولم یلبسواایمانھم بظلم اولئک لھم الامن وَمَا (پ۷ آیت ۸۲،سورۂ انعام) یہ غیبتیں … یہ الزام تراشیاں… یہ کینہ… یہ کپٹ… یہ ایک دوسرے کی گردن ناپنا… معاشرے میں… محلہ میں… گلیوں میں شہروں میں… بستیوں میں…کہ ہر ایک کا یہ کرنا اپنے ایمان پر ضرب کاری ہے ۔