خطبات دعوت ۔ مجموعہ بیانات ۔ حضرت مولانا احمد لاٹ صاحب |
|
ان بنی اسرائیل کو یہ تاثر تھا کہ اگر فرعون ناراض ہوجائے گا تو راشن پانی بند ہوجائے گا، ہم بھوکے مرجائیں گے، کھاناکہاں سے کھائیں گے۔ اللہ پاک کو انہیں سمجھانا تھا کہ فرعون بھی ایسا ہی مخلوق ہے جیسا تم مخلوق ہو، تم کیا تھے، تم کچھ بھی نہیں تھے ہم نے تمہیں اپنی قدرت سے پیدا کیا ہے۔ فرعون جو خدائی ڈینگیں مار رہا ہے یہ بھی کچھ نہیں تھا۔ اس کو بھی ہم نے پیدا کیا ہے۔ اور جس قدرت کے ہم اس دن مالک تھے اس قدرت کے آج بھی مالک ہیں، اسے زندگی دینابھی ہمارے ہاتھ میں اور موت کے گھاٹ اتارتا بھی ہمارے قبضۂ قدرت میں تم اس سے اتنے متاثر کیوں ہو؟ کہا جی بات تو ٹھیک ہے اللہ کے نبی موسیٰ کہہ رہے ہیں، ہم تو نماز بھی پڑھتے ہیں، ہم تو تسبیح بھی پڑھتے ہیں لیکن ایسا ہے ذرا دیکھئے گا وہ … وہ … وہ … فرعون ناراض نہ ہوجائے۔ ہمارے بھی اندر وہی بول رہی ہے …… اسی لئے ہمارا کلمہ بہت ڈانو ڈول ہے، اللہ ہمیں ایمان کا کمال نصیب فرمائے۔ آمنت باللّٰہ کما ہو باسمائہ وصفاتہ و قبلت جمیع احکامہ۔ مانا میں نے اللہ کو ایسا جیسا وہ ہے اپنی ذات و صفات میں۔ اسی لئے ایمان کے بول بولنے ہیں … ایمان کی دعوت دینی ہے… ایمان کی دعوت سننی ہے اور پھر راتوں کی تنہائیوں میں بھکاری بن کر… ناک رگڑ کر خدا سے ایمان کی بھیگ مانگنا ہے۔ کوئی ملک مانگتا ہے …کوئی مال مانگتا ہے … کوئی سونے چاندی کے ڈھیر مانگتا ہے میں تجھ سے ایمان کی بھیگ مانگتا ہوں، پروردگار! مجھے ایمان کی حقیقت دیدے۔حضورؐ کی ایمان پر جامع دعائیں