خطبات دعوت ۔ مجموعہ بیانات ۔ حضرت مولانا احمد لاٹ صاحب |
|
یہ زارو قطار روہا ہو … نبی نے ایک رونا روکر پوری امت کی تعلیم و تربیت فرمادی کہ میری امت کے رونے کا سامان وہ ہے جو میرے رونے کا سامان ہے … نمازیں زندہ ہورہی ہوں… روزے زندہ ہورہے ہوں… حیا آرہی ہو………… معاشرہ میں پاکی آرہی ہو … اخلاق میں بلندی آرہی ہو… معاملات میں صفائی آرہی ہو… عبادات میںجان پڑ رہی ہو…………………… ایمان اپنے کمال کی طرف جارہا ہو اور بلندی کی چوٹیوں کو چھورہا ہو… یوں کہ یہ میری امت کے مسکرانے کے اور خوشیوں کی لہر دوڑ جانے کے سامان ہیں …ہمیں تو ہمارے نبی نے ہر قدم پر رہبری کی ہے… لیکن رونا اس پر ہے کہ امت کو اپنے نبی کی رہبری کا ہی پتہ نہیں۔ باقی نہ جانے کس کا کس کا پتہ ہے۔بندہ اور اُمتی ہونے کے ناطے ذمہ داریاں : یہ دعوت …یہ محنت …یہ کام… اسی کا ہے کہ اللہ کو پہچانو اللہ کے نبی کو پہچانو ، اللہ کا بندہ ہونے کے ناطے بندگی کا حق ، اور حضورﷺ کا امتی ہونے کے ناطے امتی ہونے کا حق پہچانو …اس لئے آپ نے وہ اخوت و بھائی چارگی سکھائی …اور سب سے آخر میں جب آپ دنیا سے رخصت ہورہے … تمام عصبیتوں کو تلووں کے نیچے دفن کرکے امت کو بتا دیا… کہ جو محنت تمہیں دے کر جارہا ہوں … جس محنت کو تم نے آنکھوں سے دیکھا ہے …جو محنت تمہارے لئے نئی نہیں ہے … اس محنت کی تاثیر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس محنت کا نتیجہ اس محنت کی قوت ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس محنت کی حیثیت