خطبات دعوت ۔ مجموعہ بیانات ۔ حضرت مولانا احمد لاٹ صاحب |
|
کہ ان سے الگ در الگ وہ مخلوق… وہ فرشتے …وہ سرافیل… وہ میکائیل… وہ ملک الموت… وہ روح الامین… وہ بھی اپنے وجود و بقا میں اللہ کے محتاج… جب تک اللہ چاہیں گے وہ باقی رہیں گے او ر جس دن اللہ چاہیں گے سب ختم ہوجائیں گے۔ساری مخلوق اپنے وجود و بقا میں اللہ کی محتاج ہے اللہ تعالیٰ پوچھیں گے قیامت کے میدان میں، ملک الموت سے۔ اب کون باقی رہ گیا؟ ملک الموت کہیں گے آپ کی ذات عالی… اور جبرئیل … میکائیل …اسرافیل …اور میں ملک الموت…! اللہ تعالیٰ فرمائیں گے انہیں بھی ختم ہوجانے کو کہہ دو… یکے بعد دیگرے جبریل ختم… اسرافیل ختم… میکائیل ختم… ملک الموت اکیلے رہ جائیں گے… اللہ تعالیٰ پوچھیں گے اب کون رہ گیا…؟ ملک الموت کہیں گے …آپ کی ذات عالی …اور میں ملک الموت… فرمائیں گے تم بھی ختم ہوجاؤ… سب ختم ہوجائیں گے۔ جبریل جس طرح اپنے پہلے دن وجود میں اللہ کے پابند… اپنی بقا میںبھی اللہ کے پابند… اور خدائی پیغام لے کر آنے میں بھی اللہ کے پابند… اللہ تعالیٰ نہ بھیجے تو جبریل خود نہیں آسکتے… ’’وَمَانَتَنَزَّلُ اِلاَّبِاَمْرِرَبِّکَ‘‘ جب حضرت رسول پاکؐ کے پاس آمد روک دی گئی تھی جبریل کی… اور کیوں روک دی تھی…؟ جس کو قرآن نے ایک جگہ کہا ہے … ’’وََلَاتَقُولَنَّ لِشَیْیٍٔ اِنِّی فَاعِلٌ ذٰلِکَ غَدًااِلَّا اَنْ یَّشَائَ اللّٰہ‘‘ پیارے نبی جی! یہ کیا کہہ رہے ہیں کہ آپ کو کل بتلا دیں گے… وہ جو مکہ والوں نے کہا تھا کہ ہم آپ کو نبی جب مانیگے جب آپ بتلادیں کہ اصحاب کہف کون تھے؟