خطبات دعوت ۔ مجموعہ بیانات ۔ حضرت مولانا احمد لاٹ صاحب |
کبھی بھانجے نواسوں سے پڑتا ہے، کبھی رشتہ داروں پڑوسیوں سے پڑتا ہے تو جتنوں سے اس کو واسطہ پڑتا ہے ……………اس پر ٹھوس ضمانت … اور ایسی ٹھوس گارنٹی… اور گارنٹی کس کی زبانی ؟…… ’’وَمَا یَنطق عن الھوی‘‘ (پ۲۷ آیت ۳سورۂ النجم) خود محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی ضمانت ہے …کہ جس نے اپنے اور اللہ کے درمیان کے معاملہ کو ٹھیک کرلیا تو اللہ خود اس کے اور تمام مخلوقات کے درمیان کے معاملہ کو ٹھیک کردیں گے ……کہ جن جن سے واسطہ پڑتا ہے، جس شکل میں پڑتا ہے، معاملات کی شکل میں …مال کی شکل میں… مارکیٹ میں … منڈی میں …آفس میں …ملک میں … کاشتکاروں سے … مزدوروں سے …فیکٹری چلانے والوں سے …انڈسٹری چلانے والوں سے کہ جتنی شکلوں میں …جہاں جہاں انسان بسا ہوا ہے …جس جس سے واسطہ پڑتا ہے کبھی سسرال والوں سے ۔۔۔۔۔۔۔۔کبھی میکہ والوں سے ننھال والوں سے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ددھیال والوں سے چھوٹوں سے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔بڑوں سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیسی جامع بات فرمادی چونکہ تمام مسائل کا حل …تمام مشکلات کا حل…ہر موقع کی مکمل رہبری … ہر پریشانی سے نجات کی راہ سرور کائنات تاجدار مدینہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد عالی میں ہے کہ ایمان بنالو … اپنے اور اللہ کے درمیان کا معاملہ ٹھیک کرلو، تمام مشکلات حل ہوتی چلی جائے گی۔انسانی زندگی کی گتھیوں کے سلجھنے کا راستہ : کبھی آپ نے دیکھا ہوگا بچوں کو پتنگ اڑاتے، اور بچے جب پتنگ اڑاتے ہیں تو وہ