خطبات دعوت ۔ مجموعہ بیانات ۔ حضرت مولانا احمد لاٹ صاحب |
|
نماز میں جان پیدا کررہا تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔دعا میں قوت بھررہا تھا، اللہ کے دھیان کی مشق کررہا تھا ۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔خدا کے نام کی رٹ لگا رہا تھا، ایک دوسرے کے حقوق سیکھ رہا تھا ۔۔۔۔۔ ایثار وہمدردی و بھائی چارگی کا سبق دہرا رہا تھا اسی لئے یہ چھ نمبر جو ہے، یہ تو اس پورے دین کی استعداد پیدا کرنے کے لئے ہے، جس دین پر چلنا دنیا آخرت کی … تمام بشریت کی مکمل کامیابی کا ضامن ہے۔ اس دین کو سیکھنے … اس پر چلنے … اور اس پر محنت کرنے اور اس کے نتیجہ میں خدا کی مخلوق … عزت کے دن دیکھ لے … دنیا میں امن کی چادر بچھ جائے۔ دنیا میں سکون کی ہوائیں چل جائیں…پیار و پریم اور محبت زندہ ہوجائے اس کی مشق کرنے کے لئے چھ نمبر ہے… چھ نمبر پورا دین نہیں ہے۔ لیکن تجربہ … ایک کا نہ دو کا … دس کا نہ بیس کا … لاکھ کا نہ دس لاکھ کا … کروڑ ہا کروڑ …جاکے دیکھو مغرب کی دنیا میں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور جاکے دیکھو مشرق کی دنیا میں ۔ اور جاکے دیکھو شمال و جنوب میں ۔۔۔۔۔۔۔ اور جاکے دیکھو مختلف طبقات میں ۔ جب صحیح طور پر اپنے وقت کوفارغ کیا ہے … اصولوں کی پابندی کے ساتھ … بغیر کسی غرض … بغیر کسی لوث کے بغیر کسی خود غرضی کے……دعوت کی محنت سے زندگیاں بدلتی ہیں تو اللہ نے زندگیوں میں وہ تبدیلیاں پیدا کی ہیں کہ ہم تم سوچ نہیں سکتے… اسی پر میں کہہ رہا تھا اگر کارگذاریاں سناؤں مہینوں کا اجتماع ہوجائے۔ میرے بھائیو! دوسروں کی شادی میں ولیمہ کھاکے… مونچھوں پر ہاتھ دے کے یوں آگئے تو کون سے کمال کی بات ہے… خود ہی اپنی نہ کریں۔ ہم ہی اللہ کے راستے میں نکل کر … اپنا وقت صحیح گذار کر… اپنے پر خداکی دی ہوئی