خطبات دعوت ۔ مجموعہ بیانات ۔ حضرت مولانا احمد لاٹ صاحب |
|
بسکٹ ہیں تو آٹے کی ہیں کیکس ہیں تو آٹے کے ہیں روٹی ہے تو آٹے کی ہے لال روٹی ہے تو آٹے کی ہے سموسے ہیں تو اسی کے ہیں پوریاں ہیںتو اسی کی ہیں جتنی ویرائٹیاں ہیں وہ سب آٹے کی ہیں، سب کا اصل مادہ آٹا ہے، اور آٹے کا دارومدار پسنے پر ہے، اور دانے کے پسنے کا پورا دارومدار بیچ کی اس کیل پر ہے جس پر یہ چکی گھوم رہی ہے ……… تو انسانی زندگی کے تمام شعبے…… کہ دنیا انسانوں کے لئے رشک جنت بن جائے…… معاشرت میں اخوت و بھائی چارہ قائم ہوجائے…… ہر ایک دوسرے کو گلے لگانے والا بنے…… معاشرہ میں پاکی ہو…… پاکدامنی ہو……عفت ہو…… معاشرہ میں حیاء ہو…… لحاظ ہو…… معاشرہ میں ایک دوسرے کی حقوق شناسی ہو…… اور حقوق کی ادائیگی ہو۔ایمان کا درجہ معاشرت، معاملات اور اخلاق ان تمام شعبوں میں انسانی زندگی کے صحیح چلنے کی بنیاد وہ بیچ کی کھونٹی ہے… جس کا نام ’’لَاإِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدُ رَّسُوْلُ اللّٰہِ‘‘ ہے۔ اسی لئے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’مَنْ اَصْلَحَ مَابَیْنَہٗ وَبَیْنَ اللّٰہِ اَصْلَحَ اللّٰہُ مَابَیْنَہٗ وَبَیْنَ النَّاسِ‘‘ معاشرت میں معاملات میں اور اخلاقیات میں انسانوں ہی سے واسطہ پڑتا ہے ان تمام شعبوںمیں صحیح چلنے کی ……کہ معاملات صحیح ہور ہے ہوں جو شریعت نے بتلائے