خطبات دعوت ۔ مجموعہ بیانات ۔ حضرت مولانا احمد لاٹ صاحب |
|
غمی اور خوشی کی بنیادیں : ہماری زندگی کے تمام شعبوں کی بنیادیں وہ ہوں …جو محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جی کر بتایا ہے۔ اسی لئے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسکراتے ہوئے بھی دکھایا …اور رُو کر بھی دکھایا … کہ امت کے رونے ہنسنے کی بنیادیں کیا ہیں …امت کہاں مسکرائے گی …کہاں روئے گی؟ آپ رورہے ہیں مسجد نبوی میں،ایک آدمی سے چوری سرزد ہوگئی اور فیصلہ ہوگیا ہاتھ کانٹنے کا جب ہاتھ کاٹے جانے لگے محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد کے کونے میں زار و قطار رو رہے ہیں، صحابہ نے عرض کیا اللہ کے پیارے پیغمبر! آپ ہی کے حکم پر تنفید ہوئی ہے، اگر آپ منع کردیں تو ہاتھ نہ کاٹے جائیں …آپ کیوں رو رہے ہیں …تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کا حکم … سب کے لئے برابر… یہاں تک کہ اگر فاطمہ بنت محمد بھی چوری کرے تو اس کے ہاتھ بھی ایسے ہی کاٹے جائیں گے جیسے اس کے ہاتھ کاٹے جارہے ہیں … لیکن یہ بتاؤ میرے امتی کے ہاتھ کاٹے جائیں اور میں نہ روؤں… آپ امت کی تعلیم و تربیت فرما رہے ہیں کہ محمدؐ کا ماننے والا دنیا کے کسی کونے میں ہو… کسی طبقہ سے اس کا تعلق ہو… کسی شعبۂ حیات میں رہتا ہو… لیکن اس کے رونے کا سامان … روٹی، کپڑا، مکان ٹھیکرا نہیں ہے … بلکہ…… یہ نمازوں کے قضا ہونے پر … یہ غفلت کی زندگی گزارنے پر … خدا کی مخلوق کے ستانے پر … امت سے خدا کے احکامات ٹوٹتے پر …