خطبات دعوت ۔ مجموعہ بیانات ۔ حضرت مولانا احمد لاٹ صاحب |
|
زمانۂ جاہلیت کی عصبیتوں کو آپ ﷺ نے مٹا دیا : اور آخری بات جو آپﷺ نے بتائی کہ جتنی جاہلیت کی عصبیتیں ہیں، ان سب کو اپنے پیروں کے نیچے ، اپنے تلووں کے نیچے دفن کررہا ہوں قومیت، زبان ،رنگ اور علاقہ… یہ چار عصبیتیں ہیں زبان کی عصبیت… رنگ و روپ کی عصبیت … علاقائی عصبیت… قومی عصبیت …یہ سب جاہلیت کی عصبیت ہیں۔ پوری قوم میں شر ہی شر ہے… کفر ہی کفر ہے… شرک ہی شرک ہے… کوئی ایک متنفس… کوئی ایک توحید کا پرستار نہیں ہے …علاقہ سنگلاخ، وادی غیر ذی ذرع، مخاطبن اولین جن کو پہلے دن آپ مخاطب کررہے ہیں وہ صدیوں کی جہالتوں میں ڈوبکیاں کھا کر آئے ہوئے، پہلی صف کے لوگ، قوم ایسی… علاقہ ایسا… شخصی حالات ایسے ہیں شیر خوارگی کے زمانے میں کوئی گود لینے کو اور سینے سے لگانے کو تیار نہیں … ایسے ماحول میں آپ نے محنت کی، آپ نے دکھا دیا تمام تر حالات کے بننے کے راز… اخلاق کی بلندیوںکے راز… چھپے ہوئے میں اس محنت میں جس کو لے کر میں آیا ہوں۔ قل ھذہ سبیلی ادعوالی اللہِ علی بصیرۃ انا ومن اتبعنی فسبحن اللہِ واما انا من المشرکین۔ (پ۱۳،آیت۱۰۸،سورۂ یوسف) کہ جب آپ تشریف لائے تو شرک اپنی انتہا کو پہنچا ہوا تھا …اور جہالتیں! …اس زمانے کا نام ہی زمانۂ جاہلیت… اخلاق کا نام و نشان نہیں… معاشرے کا ناگفتہ بہ حال۔تیئس سالہ عرصہ میں تیار شدہ قدسی صفات مجمع: لیکنتیئس سالہ دعوت کی عظیم الشان محنت جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذمہ داری تھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا پورا پورا حق ادا کیا۔ اور اس کا نتیجہ دکھا دیا کہ ……جس دن آپ’’ اَللّٰھُمَّ الرَّفِیْقَ الْاَعَلَی‘‘ کہہ رہے تھے ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آخری صبح ہے