خطبات دعوت ۔ مجموعہ بیانات ۔ حضرت مولانا احمد لاٹ صاحب |
|
مہینہ کا بستر باندھو… یہاں ڈالو… سردی میں چلو، پیدل چلو… اورگیلی لکڑیاں جلاؤ… آنکھوں میں دھواں جائے، ارے چھوڑو ان جھگڑوں کو … بناؤ سوراخ اپنے حصہ میں… کس میں؟ نیچے کے حصے میں ،بار بار اوپر جانا، اتنا بڑا سمندر ہے سوراخ بناؤ یہیں سے لے لیں گے پانی… اوپر والے دیکھ رہے ہیں اچھا صاحب ہمارے یہاں آئے بغیر ہی تمہارا کام بن جائے گا… صاحب بڑے ہوشیار لوگ ہو، … صاحب کیا کریں یہ تو آتے ہی نہیں ان میں تو پیاس ہی نہیں ان میں تو طلب ہی نہیں، یہ جانیں ان کا کام مرنے دو، …اپنی تو شاندار دوسری منزل ہے عمدہ بنی ہوئی ہے، بیٹھے منظردیکھ رہے ہیں… وہ موج اٹھی یہ موج اٹھی مزے لے رہے ہیں …اور نیچے سوراخ کررہے ہیں … ارے مرنے دو انہیں یہ جاہل جھپٹ سمجھتے نہیں… سمجھاتے ہیں تو سمجھنے کو تیار نہیں… مرنے دو، … جی! مریں گے تو بعد میں پہلے مار کے جائیںگے، جی یہ بعد میں مریں گے اس لئے کہ انہیں تو سمندر میں کچھ ہاتھ پیر مارنا بھی آتا ہوگا، یہ تو گاؤں والے ہیں، آپ تو اوپر بیٹھے ہوئے ہیں آپ نے کبھی پیر بھی پانی میں نہیں رکھا ہوگا…قرباںجاؤ کالی کملی والے کے … قربان جاؤ کالی کملی والے کے … ایک درد… ایک فکر … ایک غم ایک کڑھن … ایک سوغات میری امت فلاح پالے، تیر کر کنارے لگ جائے۔ ڈوبنے سے بچ جائے، خدا کی پکڑ سے بچ جائے اس کے لئے جوکچھ ہوسکتا تھا سرکار نے وہ سارا کچھ کیا، کبھی کشتیوںکی مثال دیر ہے ہیں۔علم و ہدایت کے اعتبار سے تین طرح کے انسان: کبھی فرما رہے ہیں کہ تم بھی جانتے ہو میں کون ہوں، میرے ساتھ جو کچھ آیا، جانتے ہو کیا ہے؟ مثل مابعثنی اللّٰہ من العلم والھدی کمثل عیث اوکما قال میں اور میرے دین کی مثال ایسی جیسے بارش کا مسلہ دھار پانی۔ کہ جب بارش کا پانی پڑتا ہے تو زمین کا ایک حصہ تو وہ ہے جو بارش کا پانی لیتا بھی ہے