خطبات دعوت ۔ مجموعہ بیانات ۔ حضرت مولانا احمد لاٹ صاحب |
|
یہ جو اعمال سے طبیعت گھبرا رہی ہے … تعلیم سے طبیعت گھبرا رہی ہے … گشت سے طبیعت گھبرا رہی ہے ۔ تسبیح پڑھنے سے طبیعت گھبرا رہی ہے ۔۔ اللہ کے راستے میں نکلنے سے طبیعت گھبرا رہی ہے مسجد سے طبیعت گھبرا رہی ہے … سود چھوڑنے سے طبیعت گھبرا رہی ہے۔ یہ اس لئے ہے کہ ابھی ہمیں اعمال کا چسکہ لگا نہیں، جب چسکہ لگ جاتا ہے اس راستے کا ……ابراہیم بن مامون رشید کا واقعہ وہ مامون رشید کا بیٹا ابراہیم … جسے چسکا لگا تھا وہ شاہی ٹھاٹھوں کے ساتھ رہنے والا … ایک دن اپنے بالاخانہ میںبیٹھا ہوا ہے… دریا کا منظر دیکھ رہا ہے، سامنے دریابہہ رہا ہے … ٹھنڈی ٹھنڈی ہوائیں چل رہی ہیں … عجیب منظر دیکھا کہ ایک آدمی آیا وہاں،… اس کے ہاتھ میں ایک تھیلا سا ہے، … اس نے تھیلے میں سے کٹورا نکالا …دریا کی طرف بڑھا … اس کٹورے میں پانی لایا… اپنی جگہ آکے بیٹھ گیا… پھر اس تھیلے میں سے کپڑا سا نکالا… بیٹھ کے اب اس تھیلے میں سے روٹی کے ٹکڑے نکالے… کچھ روکھے کھائے … کچھ پانی میں بھگو کے کھائے… جب کھا چکا… پانی پی لیا… جو ٹکڑے بچے تھے تھیلے میں واپس رکھ دئے… پھر اسی کپڑے کوبچھا کر وہی لمبا دراز ہوگیا۔ ابراہیم ابن مامون رشید کے لئے یہ منظر بہت چوٹ مارنے والا تھا، اس نے اپنا آدمی بھیجا جاؤ اس فقیر کو لے آؤ لیکن وہ؟ وہ فقیر بھی ایسا ہی تھا … اس نے یوں کہا کہ یہ میرے قیلولہ کا وقت ہے، میں لیٹا ہوں۔ میرے آقا حضرت محمد رسول اللہ ؐ کی سنت ہے، اس وقت میں آرام کروں گا سنت کی نیت سے۔