خطبات دعوت ۔ مجموعہ بیانات ۔ حضرت مولانا احمد لاٹ صاحب |
|
ایسے معلوم ہوتے ہیں کہ جیسے جبرئیل کے پوتے یہی ہیں، لیکن باہر جاتے ہیں۔ تو ؟ …… تو ہاں! بھائی مولیصاحب ٹھیک ہے…… لیکن … چونکہ … اگر … مگر … اگرچہ ذراسا …… صاف بات … یہ بنی اسرائیل ایسے ہی تھے۔ جب یہ فرعون کے ماحول میں جاتے… جیسے ہم تم ماحول سے متاثر ہوجاتے ہیں نا۔ نماز کی… ایمان کی… دعوت کی… قرآن کی… قبر کی… جنت کی… دوزخ کی مرنے کے بعد کی زندگی کی… باتین جب سنتے ہیں تو دو آنسو بھی ٹپک آتے ہیں۔ اور جب ملک کی… مال کی … دولتوں کی… عہدوں کی … کرسیوں کی… زمینوں کی جائدادوں کی… جاگیروں کی… باتیں سنتے ہیں تو ہمارے بھی منہ میں پانی آنے لگتا ہے، ہاں بھئی! ہمیں بھی کچھ کرنا چاہیے … یہاں آئیں تو اس کے …… وہاں جائیں تو اس کے ، قرآن کیا کہتا ہے اِنَّ الَّذِیْنَ قَالُوْا رَبُّنَا اللّٰہُ ثُمَّ اسْتَقَامُوْا۔ کہ ہماری بات مسجد میں ہیںتو …… باہر سڑک پر ہیں تو کروڑوں کی مالیت کے ڈھیر میں ہوں تو … اور فاقہ مستی میں ہو تو ہر حال میں… کرنے والی ذات اسی کی ہے، نفع نقصان اسی کے قبضۂ قدرت میںہے، عزت و ذلت کا تن تنہا وہی مالک ہے،آدمی ماحول سے کب متاثر نہیں ہوتا؟ جب ایمان اپنے کمال کے ساتھ … اپنی حقیقت کے ساتھ … اپنی بشاشت کے ساتھ دلوں میں اترتا ہے تو پھر اس کی بولی نہیں بدلتی، ہر حال میں ایک ہی رہتی ہے … کرنے والی ذات اسی ایک اکیلے اللہ کی ہے۔