خطبات دعوت ۔ مجموعہ بیانات ۔ حضرت مولانا احمد لاٹ صاحب |
|
اتارے اس پر میں کہہ رہا تھا کہ قرآن نے اللہ کا تعارف کرانے کے لئے جو جو واقعات ذکر کئے ہیں۔ قوم نوح کو گھمنڈ تھا اکثریت پر … کہ ہم اکثریت میں ہے وہ اقلیت میں ہے، حضرت نوحؑ کے ماننے والے اسی پچاسی ، … اور پھر مذاق کیسے اڑاتے تھے … حضرت نوحؑ تو اتنا جانتے تھے کہ میں اللہ کا رسول ہوں اور جو اللہ کہتے ہیں وہ کرتا ہوں، جب اس نے کہا دعوت دو تو دعوت دیتا ہوں، اب وہ کہہ رہا ہے کشتی بناؤ …… تو کشتی بنواتا ہوںدعوت کے کام میں نہ افراط ہے نہ تفریط جیسے ہم بھی یہی کہتے ہیں نا دعوت میں … تبلیغ میں لگنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ملنگ بن جاؤ، بیوی نہ بچے … کھیت نہ کام … کاروبار نہ ملازمت … صاحب خبردار! خبردار! اگر کوئی آدمی تبلیغ کی وجہ سے نوکری چھوڑتا ہے کوئی آدمی تبلیغ کی وجہ سے پڑھائی چھوڑتا ہے کوئی آدمی تبلیغ کی وجہ سے ماں باپ سے الگ ہو کر کمائی اور کاروبار چھوڑتا ہے تو صاف سن لو اس نے تبلیغ نہیں سمجھی ہے… نہیں سمجھی ہے… حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم جس دین کو لے کر آئے، اور جو دین اور دین کی دعوت اس امت کو میراث میں دے کر گئے، حضورؐ کی شریعت میں اعتدال اور میانہ روی ہے۔ ’’ لَارَہْبَانِیَّۃَ فِی الْاِسْلَامِ‘‘ حضورؐ نے فرمایا اسلام میں جوگی پنہ نہیں ہے۔ چھوڑ دیا کاروبار …… اب ماں باپ کو بھی شکایت کہ اچھا خاصا لڑکا کما رہا تھا، گھر کاروبار دیکھ رہا تھا اب تبلیغ میں لگ گیا تو کچھ کرتا ہی نہیں، توبہ … توبہ …توبہ … کس نے یہ تبلیغ سکھائی،