خطبات دعوت ۔ مجموعہ بیانات ۔ حضرت مولانا احمد لاٹ صاحب |
|
آپ کسی سے پوچھ لیں، لوگ اپنے گھروں سے نکلتے ہیں۔ کوئی سائیکل پر…… کوئی اسکوٹر پر کوئی تھری ویلرپر…… کوئی ٹیکسی میں کوئی کار میں……… کوئی ہوائی اڈے پر ہوائی جہاز سے کہ جتنی انسانی تگ و دو ہے، جتنی دوڑ دھوپ ہے، اگر ایک مجمع کو جمع کرکے آپ پوچھیں کہ بھئی! آپ لوگ کہاں جارہے ہیں؟ تو سارے مجمع کی ساری باتوں کا خلاصہ یہ نکلے گا کہ ہمارے ساتھ کچھ مسائل ہیں، ہم ان کا حل چاہتے ہیں، اسی کے لئے دوڑ ھوپ کر رہے ہیں۔ لیکن حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سادہ مثال دے کر ……کہ چاہے پھلوں کا رس پی لو، فالودے پی لو، پیاس جس طرح ان سے نہیں بجھتی ……تم آسمان کے قلابے ملالو، مشرق و مغرب کو ایک کرلو، اور جتنی دنیا اس وقت میں ہے اس سے لاکھوں گنا سرمایہ، لاکھوں گناٹکنالوجی اور لاکھوں گنا اثاثے اور سامان و فرنیچر جمع کرلو…… ان سے مسئلے حل نہیں ہونگے …مسئلے حل نہیں ہونگے …مسئلے حل نہیں ہونگے انسانی زندگی کے تمام مسائل کا حل صرف اس میں ہے جس کو میں لے کر آیا ہوں، جیسے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مثال سادہ دی ایسے ہی پوری شریعت کو تشبیہ دی چکی سے،الَا ان رحی الاسلام دائراً …… کہ لوگو! اسلام کی چکی چل رہی ہے۔چکی کا پورا دارو مداربیچ کی کھونٹی پر ہے اور سب جانتے ہیں کہ چکی کا گھومنا اور اس کے چلنے کے نتیجہ میں دانوںکا پسنا اور آٹے کا بننا اور آٹے سے مختلف قسم کی چیزوں کا بننا اس سارے کا دارومدار وہ بیچ کی کیل ہے، بیچ کی کھونٹی ہے، وہ کھونٹی اگر صحیح ہوتی ہے تو اوپر کا پاٹ صحیح کام کرتا ہے، اور اوپر کا پاٹ صحیح کام کرتاہے تو دانا پستا ہے اور دانا پستا ہے تو آٹا بنتا ہے، اور آٹا بنتا ہے تو اس سے ساری ویرائٹیاں بنتی ہیں۔