خطبات دعوت ۔ مجموعہ بیانات ۔ حضرت مولانا احمد لاٹ صاحب |
|
حضرت عبداللہ ابن مبارک اور ایک سیب کا واقعہ حضرت عبداللہ ابن مبارک رحمۃ اللہ علیہ کا واقعہ بہت مشہور ہے۔ ایک مرتبہ ایک صاحب سمندر کے کنارے جارہے تھے۔ اور دیکھا تو پانی کے بہاؤ میں ایک سیب جارہا ہے۔ انہوں نے اٹھا کر کے کھالیا۔ لیکن کھانے کے بعد خیال آیا کہ پتہ نہیں یہ کسی بیوہ کا سیب ہوگا… کسی یتیم کا سیب ہوگا… کسی مسافر کا ہوگا۔ میں نے کیسے بغیر اجازت کے کھالیا۔ ایک فکر پیدا ہوئی۔ میری محترم دینی بہو اور میرے بھائیو! روزی کے معاملے کی فکر بہت ضروری ہے حلال کا کھا رہے ہیں یا حرام کا۔ اس لئے کہ حضرت رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’کُلُّ لَحْمٍ نَبَتَ بالسحت فَالنَّارُ اَوْلیٰ بہٖ‘‘ اَوْکَمَا قَالَ عَلَیْہِ السَّلَامُ ‘‘ گوشت کی ہر بوٹی جو حرام لقمے سے پرورش پاتی ہو، اس کے لیے جہنم افضل ہے۔ اور اسی طرح حرام کے لقمے، پاکیزہ لقمے، ناپاک کھانے اس کے اثرات پڑتے ہیں۔ ہمارے بزرگوں ہی میں سے تین بزرگوں کا واقعہ ہے۔دو لقمے کھانے کی نورانیت مہینوں تک تین بزرگ تھے… حضرت شاہ یعقوب رحمۃ اللہ علیہ اور غالباً میاں جیؒ اور ایک بزرگ اور تھے۔ یہ تینوں بزرگ ایک جگہ جمع تھے۔ ایک گھسیارہ بے چارہ جو صبح سے شام تک گھاس کاٹتا رہتا تھا۔ اور بیچتا رہتا تھا۔ اس نے ان کی دعوت کی اور کہا کہ آج میرے یہاں کھا لیجئے یہ حضرات تشریف لے گئے تو اس نے یوں کہا کہ بھئی مجھے کھانا پکانا تو آتا نہیں، یہ پیسے ہیں تم اس کا بنا کے کھا لینا۔ فرماتے ہیں کہ ہم نے اس کے پیسے لے لئے اس کے بعد آپس کے مشورے سے کسی ایک کے بارے میں کھانا پکانا طے ہوا تو انہوں نے غسل کیا اور بہت اہتمام سے کھانا پکایا۔ کھانا پک کر جب تیار ہوگیا تو چار چار لقموں سے زیادہ نہیں تھا۔ یوں