خطبات دعوت ۔ مجموعہ بیانات ۔ حضرت مولانا احمد لاٹ صاحب |
|
گا،مخلوقات کی محنت ہوگی تو یقین مخلوقات سے جڑے گا، اور خالق کائنات جو ایک اکیلے اللہ کی ذات ہے۔ جب محنت اس لائن کی ہوگی جس کو ایمان کی محنت کہتے ہیں تو یقین خالق کائنات سے جڑے گا …… اور پوری انسانی زندگی کی چکی اسی کھونٹی پر گھومتی ہے…… یہ اپنے معاشرہ میں خدا کا خلیفہ ہے اور نبی کا نمائندہ ہے؟ یا خدا کی مخلوق کے لیے اور دھرتی و زمین پر بوجھ ہے؟ اس کا دارومدار اس کے اندر کے یقین پر ہے ۔انسان کا بھلا اور برا بننا اندر کے وجدان پر ہے اگر اس کا یقین ملک ومال سے جڑا ہوا ہے……کائنات کی چیزوں سے جڑا ہوا ہے…… اس کا یقین شکلوں سے جڑا ہوا ہے ……تو اس شکل کے لئے اسے جو کچھ کرنا پڑے گا …… پھر یہ معاشرہ میں بھوکا بھیڑیا بن کر … یہ معاشرہ میں خونخوار بن کر … یہ معاشرہ میں خلق خدا کی آنکھوں کا کانٹا بن کر جئے گا۔ اور اگر اس کا یقین جڑا ہوا ہے اللہ کی ذات سے…… کہ کرنے والی ذات اللہ کی ہے…… نفع اللہ کے ہاتھ میں ہے…… نقصان اللہ کے ہاتھ میں ہے…… عزت و ذلت اللہ کے ہاتھ میں ہے…… زندگی اور موت کا قصہ اسی کے قبضۂ قدرت میں ہے…… یقین اللہ سے جڑا ہوا ہے۔ تو خدا کی مخلوق کے لئے راحت کا سامان بن کر جئے گا… وہ محلہ والوں کے لئے… گلی والوں کے لئے…گھر اور خاندان والوں کے لئے …برادری کے لئے …ضلع صوبہ والوں کے لئے …ملک والوں کے لئے … براعظم کے لئے … اور دنیا میں بسنے والے پانچ براعظم کے انسانوں کے لئے … خدا کا خلیفہ ہے اور محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا سچا