خطبات دعوت ۔ مجموعہ بیانات ۔ حضرت مولانا احمد لاٹ صاحب |
|
سرکار دو عالم ؐ نے فرمایا کل کو بتلاؤں گا… غرض آپ کی یہی تھی کہ وحی آتی ہے بتلاتی ہے… وحی آئے گی بتلائے گی … بتلاؤں گا… لیکن اللہ تعالیٰ کو اتنا بھی … اتنا بھی … کہ آپ یہ کیا کہہ رہے ہیں … ’’اِنِّی فَاعِلٌ ذٰلِک غَدًا‘‘ میں کل کو بتلاؤں گا یہ کیسے کہہ دیا، آپؐ نے یوں کیوں نہیں کہا اِلَّا اَنْ یَّشَائَ اللّٰہکہ کل کو ضرور بتلاؤں گا۔ اگر میرے اللہ نے چاہا …… اگر میرے اللہ نے چاہا … تو جبرئیل بھی نہیں آسکتے …نہ میکائیل … نہ اسرافیل … اور نہ ملک الموت… ایک چیونٹی کی روح پر ہاتھ نہیں ڈال سکتے ملک الموت … جب تک اللہ نہ چاہے … حضرت ابراہیم علیہ الصلوۃ والتسلیم نے دیکھا آسمان کو اور آسمانی مخلوقات کو… زمینیں دیکھی اور زمینوں کا سارا نظام دیکھا … نمرود ہر ایک کی آواز کو اپنی آواز میں ملوا رہا ہے … کہ لوگو! مجھ کو خدا کہو… میں اپنے آپ کو خدا کہہ رہا ہوں… تمہاری آواز وہ ہوجائے جو میری آواز ہے… جس ملک سے… جس مال سے… جس دولت سے… جس حکومت سے… اور جن چیزوں سے ہونے کو میں بول رہا ہوں… اور جن کی میں کہلوا رہا ہوں… تم بھی وہی بولو۔قیامت کے قریب دجال کی اپنی آواز یاد رکھنا! یاد رکھنا! تمام پیغمبر… تمام نبی… تمام رسول علیہم الصلوٰۃ والتسلیم نے اس کی پیش گوئی کی ہے… شَرُّ غَائِبٍ یُنْتَظَر… وہ دجال جو بہت برا ہے… چھپا ہوا ہے… جس کا انتظار کیا جارہا ہے اس کی بھی صفت یہی بتلائی وہ بھی ہر ایک کی آواز کو اپنی آواز میں ملوائے گا… خدائی دعویٰ کرے گا… خدائی ڈینگیں مارے گا… طرح طرح کی شعبدہ بازی کرے گا… لوگوں سے کہے گا …میں تمہارا خدا ہوں…تم بھی میری آواز میں اپنی آواز ملا لو۔