خطبات دعوت ۔ مجموعہ بیانات ۔ حضرت مولانا احمد لاٹ صاحب |
|
میں یہ بات آئی… کہ چاند سے نہ سورج سے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ستارے سے نہ سیارے سے آسمان سے نہ زمین سے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔نمرود سے نہ آذر سے اماں سے نہ ابا سے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کسی سے کچھ نہیں ہوتا ۔ یہ سب بنے ہوئے ہیں … بنانے والی ذات صرف اللہ کی ہے … میں اپنے دل کا رخ اس اللہ کی طرف کرتا ہوں… نمرود کو پتہ چل گیا … گھر ہی میں یہ بچہ پیدا ہوگیا … کیونکہ آذر تو وزیر تھانا ؟ آذر وزیر تھا نمبرود کا… اور نمرود بادشاہ تھا پوری دنیا کا … ہر ایک سے اپنی خدائی کہلوارہا تھا… اور حضرت ابراہیم علیہ السلام اس کو خدا ماننے کو تیار نہیں… کہ تو تو بنا ہوا ہے … باپ میرا بنا ہوا … ماں میری بنی ہوئی … تو بنا ہوا … چاند بنا ہوا… سورج بنا ہوا…سب بنے ہوئے ہیں …اور بنے ہوئے بنا نہیں سکتے… اب نمرود کو غصہ بھی آرہا ہے … جیسے سورۂ بروج میں شاہزادے کا واقعہ ہے کہ بادشاہ چاہ رہا تھا کہ جو میں کہہ رہا ہوں وہی سب کہے … اللہ نے اس بچے کو کھڑا کردیا ۔اللہ جب خیرکا ارادہ کرتے ہیں تو اسباب بھی بناتے ہیں یادرکھنا ! یاد رکھنا ! اللہ پاک جب کسی کے ساتھ خیر کا ارادہ کرتے ہیں اور جس کسی کو صحیح راہ پر ڈالنا چاہتے ہیں تو اس کے لئے اسباب بھی مہیا کردیتے ہیں ، حدیث پاک میں تو یوں آتا ہے مَنْ یُرِدِاللّٰہُ بِہِ خَیْرًایُفَقِّہْہٗ فِی الدِّیْنِاور دوسری روایت میں ہے مَنْ یُرِدِ اللّٰہُ بِہِ خَیْراً اِبْتَــلَا ہٗ اللّٰہُ اِنِ اسْتَقَامَ اِصْطَفَاہٗ اللّٰہُ ، اللہ تعالیٰ جب کسی کے ساتھ بھلائی کا ارادہ کرتے ہیں تو اس کو دین کی سمجھ دیتے ہیں ۔ آدمی کے دل میں جذبہ پیدا ہو کہ مجھے ایمان بنانا ہے … مجھے آخرت بنانی ہے …