خطبات دعوت ۔ مجموعہ بیانات ۔ حضرت مولانا احمد لاٹ صاحب |
|
پورے گھر میں دین آئے گا۔ لڑکی کے بات سمجھ میں آگئی۔ مختصر قصہ یہ کہ اس کی شادی ہوگئی، روانہ ہوگئی، اور اس کے بعد ایک مرتبہ یہ قصہ پیش آیا کہ گھر کے سارے مرد… صبح سے شام تک جو کام پر گئے ہوئے تھے… وہ سب آئے۔ سارے جب گھر میں جمع ہوگئے کہا کہ کھانا لاؤ، تو اس لڑکی نے یوں کہا کہ کھانا نہیں ہے۔ اب سارے غصے میں کہ ہم دن بھر کے تھکے …ہم پسینوں میں شرابور… ہماری حالت یہ… اور تم عین وقت پر کہتی ہو کہ کھانا نہیں ہے۔ کیا بات ہے… آٹا نہیں تھا… چاول نہیں تھے… دال نہیں تھی… کیا چیز نہیں تھی؟ اس نے ٹھنڈی سانس بھری اور یوں کہا کہ نہیں… اللہ کا دیا سب گھر میں ہے…اور میں آپ کی خادمہ ہوں ، آپ کی خدمت ہی کے لئے اس گھر میں آئی ہوں… میں نے اپنے ماں باپ چھوڑے ہیں۔ تمہیں اپنا ماں باپ بنایا ہے۔ میں نے اپنے بھائی بہنوں کو… چھوڑا ہے اور تمہیں اپنا بھائی بہن بنایا ہے۔ میرے تو جو کچھ ہو تمہیں ہو۔ توپھر کیا بات ہے؟ اس لڑکی نے یوں کہا کہ ہم گھر کے جتنے آدمی ہیں… عورت… مرد… چھوٹے بڑے ہماری زندگی کا کیا مقصد ہے، کھانا پینا اور بچے جننا مر امرا کے مٹی کا ڈھیر ہوجانا… اگر یہ ہماری زندگی کا مقصد ہے تو ہم سے جانور اچھا۔ ہمارے دو یا تین بچے پیدا ہوجاتے ہیں تو ہم پریشان ہوجاتے ہیں۔ مرغی اپنے پیچھے کتنے بچوں کو لے کر چلتی ہے۔دل سے جو بات نکلتی ہے یہ بات جب سنی اور جوبات دل سے درد کے ساتھ اٹھتی ہے، وہ دلوں کو لگا کرتی ہے۔ اس لڑکی کے اندر درد تھا۔ کڑھن تھی کہ کس طرح ہمارے گھر میں دین آجائے؟ چنانچہ اس لڑکی نے پھر کہا کہ آج سے سارا گھر توبہ کرلے اور گھر میں یہ قانون بنے کہ بچے کو صبح ناشتہ نہیں ملے جب تک قرآن کی تلاوت نہ کرلیں۔ فجر کی نماز نہ پڑھ لیں۔ اس کی بات تھی کہ دل کے درد کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے اس میں تاثیر دی۔ سارے گھر کے لوگ روئے دھوئے… توبہ و