خطبات دعوت ۔ مجموعہ بیانات ۔ حضرت مولانا احمد لاٹ صاحب |
|
جیسے یہ نہیں ہوسکتا …نیکی کی راہ اختیار کرنے والا۔۔۔۔۔۔۔۔ اس کے لئے کوئی برا انجام ہو اور بدی کی راہ اختیار کرنے والا ۔۔۔۔اس کے لئے کوئی اچھا انجام ہو۔ اسی لئے جدامجد جس کی سب اولاد ہیں اور دنیا میں جتنے اچھے برے انسان ہیں سب ایک باپ کی اولاد ہیں حضرت آدمؑ کی اور سب ایک ماں کی اولادہیں حضرت حوا ؑ کی۔ اور جد امجد کے واقعہ کو ذکر کرکے پوری ان کی ذریت کو … اور پوری اولاد آدم کو … اور پوری آدمیت وانسانیت کو …… اور پوری مانو ذاتی … کو یہ ضابطہ بتادیا کہ تم تو ہو ہی کیا؟ … تمہاری حیثیت کیا ہے؟ …ہم نے تو تمہارے جدامجد کے ساتھ یہ کیا ہے۔ جنتوں میں تھے … باغات میں تھے … خوب کھاپی رہے تھے … ایک چیز سے منع کیا تھا، اس درخت کے قریب مت جانا۔ لیکن شیطان ایسا بھیس بدل کر آتا ہے… اسی لئے رسول اکرم ؐ نے فرمایا اِنَّمَا خُلِقَ اِبْلِیْسُ مُزَیِّنًا وَلَیْسَ اِلَیْہِ مِنَ الضَّلَالَۃِ شَییٌٔ، شیطان ہر برائی کو حسین ترین بنا کرپیش کرنے والا پیدا کیا گیا ہے۔ پرلے درجہ کی بداخلاقی… آخری درجہ کی بے حیائی … آخری درجہ کی برائی… اس کو نگاہ میں اتنا حسین …اور اتنا خوبصورت … بنا کر پیش کرتا ہے کہ آدمی للچا جاتا ہے؟ یہ سماج میں جتنا بگاڑ ہے … معاشرہ میں جتنا بگاڑ ہے … اخلاق میں جتنی گراوٹ ہے ۔حضرت آدم و حواؑ کے ساتھ شیطان کا مکرو فریب گھروں میں جتنے جھگڑے ہیں … خاندانوں میں جتنی لڑائیاں ہیں … وہی شیطان ایک نکتہ چھوڑ دیتا ہے۔ حضرت آدم و حوا جنت میں تھے آکر کیا کہتا ہے؟ یہ اس درخت کے پاس جانے اور اس کے دانے کو کھانے سے جو منع کیا ہے وہ اس لئے کہ تم ہمیشہ ہمیش جنت میں نہ رہ جاؤ… کھا لو