خطبات دعوت ۔ مجموعہ بیانات ۔ حضرت مولانا احمد لاٹ صاحب |
|
…… کہ یہ روپیہ کے بول ہیں امت ایسی بھولی ہے کہ دنیا کی کسی معمولی شکل کے بارے میں الفاظ اور بول پر راضی نہیں لیکن ایمان کے بول پر راضی ہیں،ایمان ؟…کہ ایمان… ’’مَاوَقَعَ فِی الْقَلْبِ وَصَدَّقَ بِہٖ الْعَمَلُ‘‘ کہ جو دل کے رگ و ریشہ میں اتر جائے جو دل کی گہرائیوں میں رچ بس جائے اور جس کا ثبوت ۲۴ گھنٹے کی زندگی اس کی تصدیق کررہی ہو … یہ ہے ایمان …کہ اس کا بول ۔۔۔۔۔۔۔۔۔آفس میں۔۔۔۔۔۔۔۔۔دفترمیں… مارکیٹ میں… منڈی میں… گھر میں…… محلہ میں… گلی میں… …شہر میں… صوبہ میں…… ملک میں … اور اس کی نقل و حرکت بتلا رہی ہو کہ یہ ایمان والا ہے۔ ایمان والے ایسے ہوتے ہیں ۔ ہمیں شیطان نے دھوکہ دے رکھا ہے کہ کلمہ پڑھ کر ہم سمجھ بیٹھے ہیں کہ ایمان والے ہیں ، یہ تو کلمے کے بول ہیں… کلمے کی حقیقت تو اس کے ساتھ کے مجاہدات… اس کے ساتھ کی قربانیاں… اس کے ساتھ کی دعوت … اس کے لئے تعلیم کے حلقے… اس کے فضائل… اس کے لئے دل وسیع کرنا… اس کو دل و دماغ میں بٹھانا……اور اس ساری تھکن کے بعد تنہائیوں میں رُو رُو کر اللہ سے مانگنا…… کہ اے اللہ کوئی روٹی کا… کوئی کپڑے کا… کوئی مکان کا بھکاری… میں تیرے در پر تیرے ایمان کا بھکاری ہوں …میری جھولی میں ایمان ڈال دے۔ کیا کوئی صدا لگانے والا صدا لگاتا ہو گا… کیا کوئی مانگنے والا، پیچھا کرتا ہوگا کہ… دے دے،دے دے …… کہ اللہ کی جناب میں پیشانیاں رگڑ رہے ہوں… گھٹنے ٹیک رہے ہوں … آنسو بہہ رہے ہوں… ہاتھ پھیلا ہوا ہو… کہ دے دے… دے