خطبات دعوت ۔ مجموعہ بیانات ۔ حضرت مولانا احمد لاٹ صاحب |
|
کسی آسمانی کتاب میں کسی نبی کی سیرت میں کسی نبی کے پیغام میں کسی نبی و رسول کی دعوت میں، کہیں سے کہیں بھی یہ بات نہیں بتلائی ہے کہ ہمارے یہاں بنی ہوئی زندگی کا معیار، ملک و مال ہے۔کامیابی کا حقیقی نمونہ اور معیار بلکہ اس کے یہاں سے ہر زمانے میں انسانوں کو زندگی کا نمونہ بتانے اور ان کی صحیح رہبری کرنے کے لئے جن انبیاء اور پیغمبر علیہم الصلوۃ والتسلیمات کو اللہ تعالیٰ نے مبعوث فرمایا انہی کو نمونہ اور معیار قرار دیا ہے کہ ہم کو جو زندگی پسند ہے ……اور جس پر ہم کامیاب کرتے ہیں…… وہ نمونے یہ ہیں…… اسی لئے تمام پیغمبر اور تمام نبی اس زندگی کے نمونے ہیں۔ بنی ہوئی زندگی؟…… کہ بنی ہوئی زندگی وہ ہے جو نبی کی زندگی ہے، اسی لئے ہر زمانے میں ہر قوم اور امت کے لئے حق تعالیٰ نے جس نبی کو بھیجا، اس نبی کو نمونہ قرار دیا ، اور اس وقت کی اس امت اور اس قوم سے اس کا مطالبہ کیا کہ اپنے آپ کو اس زندگی پر لے آؤ۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے وقت آپ ؐ ہی کی زبانی اعلان کرایا قل یا ایھا الناس انی رسول اللّٰہ الیکم جمیعاo (پ ۹ آیت ۱۵۸سورۂ اعراف) پیارے پیغمبر! آپ اپنی زبان فیض ترجمان سے خود فرما دیجیے کہ لوگو! اب تم سب کے لئے اللہ نے مجھ کو بھیجا ہے۔