خطبات دعوت ۔ مجموعہ بیانات ۔ حضرت مولانا احمد لاٹ صاحب |
کے اندر ہوجائے تو جو ان کی خدا کے یہاں حیثیت ہے۔ یہ چیز اگر ایک مرد کے اندر پیدا ہوجائے تو اس کی خدا کے یہاں حیثیت ہے۔ اگر یہ چیز تاجرمیں… کاشتکار میں… مزدور پیشہ میں… غریب سے غریب آدمی میں …پیدا ہوجائے تو اس کی قیمت ہے۔ اسی لئے حضرت رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں صحابۂ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے جو محنت کی تھی وہ محنت اپنے اندر میں پوری صفات بھرنے کی تھی۔شریعت میں چور کا ہاتھ کاٹنے کی علماء کے نزدیک توجیہہ اسی لئے یہ جو شریعت کا قانون ہے کہ چور کے ہاتھ کاٹ دئے جائیں گے تو اس کی وجہ علماء نے یہ لکھی ہے کہ اصل میں یوں کہتے ہیں کہ یہ اشرف المخلوقات ہے… یہ افضل المخلوقات ہے… یہ انسان تو اتنا اونچا ہے اور اس کے ہاتھ کاٹ لئے۔ (جواب میں) یوں کہا کہ اس کی حیثیت اور اس کی اشرفیت تو اس وقت تک ہے۔ ہاتھوں کی بزرگی اور ہاتھوں کی اشرفیت اس وقت تک ہے جب تک اس کے اندر امانت ہے… جب اس میں سے امانت نکل گئی تو اب اس کا پنجہ اور جانور کے پنجہ میں کوئی فرق نہیں۔ اس کے ہاتھ اور جانور کے ہاتھ میں کوئی فرق نہیں۔ وہ بھی نوچتا ہے… چھینتا ہے… لوٹتا ہے… گھسیٹتا ہے… اس نے بھی لوٹا اور گھسوٹا ہے… چھینا اور جھپٹا ہے۔رُوح کے بننے کے اسباب عرض میں نے کیا کہ انسان کی حیثیت انسان کی قیمت اللہ کے نزدیک روح کے بننے اور بگڑنے سے ہے… روح کے بننے کے اسباب بھی اللہ نے دئیے… روح کے بننے کے اسباب میں اللہ تعالیٰ نے قرآن دیا اور حضرت رسولِ پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی پوری نورانی زندگی دی۔ کہ زندگی کی جونسی لائن ہو۔۔۔۔۔۔۔۔ ایک ساس بہو کا جوڑا ہے