خطبات دعوت ۔ مجموعہ بیانات ۔ حضرت مولانا احمد لاٹ صاحب |
|
جارہا ہے۔ہم اس ملک میں صرف مال کمانے نہیں آئے ہیں تھوڑی سی محنت کی اور بات ہے۔ اس ملک میں ہم اور تم صرف ملک والوں کی چیزیں لینے… ان کے فرنیچر لینے… پیسے لینے… ان کے کپڑے لینے نہیں آئے ہیں۔ یہ تو ہماری جوتیوں میں رہا ہے۔ یہ ملک اور ملک کا ہر سامان خدا تمہاری جوتیوں میں ڈالے گا۔ اگر تم حضورؐ کی غلامی کے تاج کو اپنے سر پر رکھو گے۔ ہر مرد اور عورت کا یہ جذبہ بن جائے کہ ہم اس ملک میں صرف مال کمانے کے لیے نہیں آئے ہیں۔ مال تو عزتیں بیچ کر اور آبروئیں بیچ کر بھی کمالیتے ہیں۔ مال کمانا کوئی بڑی چیز نہیں ہے۔ ہم اس ملک میں آئے ہیں… اس ملک کی رہنے والی عورتیں… اس ملک کے رہنے والے مرد… ان کی بے دینی… ان کی لادینی… ان کا خدا سے دور ہونا… اور ان کا جہنم کی طرف جانا… یہ ہم کو رُلا رہا ہو… ہم تنہائیوں میں رو رہے ہوں۔ دنیا اپنی روٹیوں پر رو رہی ہو… اور دنیا اپنی کوٹھیوں پر رو رہی ہو… دنیا اپنے ٹکڑوں پر رو رہی ہو… اور ہم خدا کی مخلوق پر رو رہے ہوں، اے اللہ! یہ تیری مخلوق جہنم کی طرف جارہی ہے تو انہیں حضورؐ کا دامن تھما دے۔ انہیں صراطِ مستقیم مرحمت فرمادے اور انہیں جہنم کے راستے سے ہٹا دے۔پرایوں کا غم بھی ضروری میری محترم دینی بہنو اور دینی بھائیو! اگر اس ملک میں رہتے ہوئے آپ اس ملک میں رہنے والے انسانوں کا درد اپنے سینے میں رکھتے ہیں اور ان پر کڑھتے ہیں، اور ان کے لئے روتے ہیں، ان کے لئے کوشش اور محنت کرتے ہیں، تو امید ہے اللہ کی ذات سے کہ قیامت کے میدان میں انشاء اللہ پوچھ سے، پرسش سے بچ جاؤ گے۔ اور اللہ حفاظت فرمائے گا۔ اگر