خطبات دعوت ۔ مجموعہ بیانات ۔ حضرت مولانا احمد لاٹ صاحب |
|
شریعت کی پابندی اور قیودات کے ساتھ رہنا، یہ دعوت و تبلیغ کے اور ایمان بنانے کی محنت کے خلاف نہیں ہے ان تمام شکلوں میں ایمان کے ساتھ رہنا۔اعتدال کی راہ نہ نفسانیت نہ رہبانیت : اسی لئے ایک مرتبہ حضرت عائشہ صدیقہؓ نے …آپ ﷺکو حضرت عائشہ سے بہت محبت تھی بہت محبت تھی …حضرت عائشہ ؓنے ازواج مطہرات میں سے جوان کی سوکن تھی ان میں سے ایک کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ اللہ کے رسول! آپ ان کو کیوں اتنا منہ لگاتے ہیں… اور قدوقامت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ …وہ تو ایسی ہے ایسی ہے … تو وہ عائشہ جو اتنی پیاری ہے جس کی آسمانوں میں بھی رعایت ہے… صحابہ کے یہاں بھی جن کی رعایت ہے …اور سرکار دو عالم ؐ کے یہاں بھی جن کی رعایت ہے۔ ایسی چہیتی کو جب شریعت کے خلاف بات دیکھی تو آپ کا چہرہ سرخ ہوگیا، اور کہا عائشہ اس وقت تو نے وہ کلمہ اور وہ بول بولا ہے کہ اگر سمندروں میں ڈالا جائے تو سمندر کڑوے ہوجائیں۔ پیار کی رو میں اور پیار کی بہاؤ میں بہتے ہوئے شریعت کے احکامات توڑ دیں، یہ بیویوں کے ساتھ پیار نہیں… لیکن ایمان بنانے کی محنت میں بیویوں کو چھوڑ دیں یہ بھی محنت نہیں… ہمیں ایک اعتدال کا راستہ دیا ہے، صراط مستقیم دیا ہے، سیدھا راستہ دیا ہے، ایک ہی وقت میں اللہ کے ساتھ کا تعلق بھی ہے … کہ حضور ؐ تہجد پڑھ رہے ہیں حضورؐ کی تہجد کیسی؟ آپ کو حکم دیا گیا ، ’’یا ایھا المزمل قم اللیل الاقللیلاً نصفہٗ او انقص منہ قیلا اَوْزِدعلیہ ورتل القرآن ترتیلا انا سنلقی علیک قولا ثقیلا ان ناشئۃ اللیل ہی اشد و طأواقوم قیلا ان لک فی النہار سبحا طویلا ‘‘ (پ۲۹،آیت۱ ،سورۂ مزمل)