خطبات دعوت ۔ مجموعہ بیانات ۔ حضرت مولانا احمد لاٹ صاحب |
پیارے نبی جی! آپ ڈنکے کی چوٹ ان سے کہہ دیجئے ، اللہ ایک اکیلا ہے ساتوں زمین و آسمان کا تن تنہا مالک ہے جب وہ چاہتا ہے جس کو چاہتا ہے ملک دیتا ہے، جب چاہتا ہے جس سے چاہتا ہے چھین لیتا ہے، جس کو چاہتاہے عزت کے میناروں پر بٹھاتا ہے، اور جس کو چاہتا ہے ذلت کے گھڑوںمیں اتارتا ہے، …… تم نے اللہ کو کیا سمجھا ہے؟ تم سمجھ رہے ہو کہ ان کے کپڑے نہیں، ان کے کھانا نہیں، …… اس لئے کہ خندق کے زمانے کا یہ حال تھا کہ صحابہ کے پاس سردی سے بچنے کا سامان نہیں تھا، سردی بہت تھی، صحابہ نے قد آدم گھڑے زمین میں کھود کر اپنے کو سردی سے بچایا تھا۔راہ خدا میں صحابہ کے واقعات سامنے رکھو اس لئے یاد رکھنا! یہ جو جماعتیں جارہی ہیں نا !کل کو انشاء اللہ! کہیں سردی ، کہیں گرمی ، کہیں پیسے کی کمی ، کہیں کپڑے کی کمی ، کہیں پانی کڑوا ، کہیں کھارا… خبردار ! خبر دار ! ان میں کی کوئی چیز ایسی نہیں جو ہمیں اللہ کے راستے سے واپس لے آئے، صحابہ کے واقعات کوسامنے رکھو ، اس کلمہ کی دعوت ، اس کلمہ کی محنت اپنی ذمہ داری کو پورا کرنا ، اس کے لیے صحابہ نے کیا کچھ مجاہدے کئے ہیں ، صحابہ نے کیا کچھ قربانیاں دی ہیں … ہم؟ ہم تو ان کے پاسنگ میں بھی نہیں آسکتے ۔ ہماری قربانیاں …… ہمارے مجاہدے ہماری بھوک……ہماری پیاس ہماری تکلیف ……ہماری سردی گرمی کوئی حیثیت نہیں رکھتی ،بوڑھیا کے ہاتھوں کا کاتا ہوا سوت