خطبات دعوت ۔ مجموعہ بیانات ۔ حضرت مولانا احمد لاٹ صاحب |
|
اختلاف جو شروع ہوتا ہے وہ یہاں سے شروع ہوتا ہے کہ انسان کی اونچائی کا ہے کو ہے؟ … یہ قیمتی کس وجہ ہے؟… یہ اونچا کس لئے ہے؟… یہ اپنے کپڑوں کی وجہ سے۔۔۔۔۔۔ اپنے مکانوں کی وجہ سے اپنے پیسوں کی وجہ سے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔اپنی فوجوں اور ہتھیاروں کی وجہ سے اپنے پاس کے پٹرول کے کنویں کی وجہ سے … اپنے پاس کی زمین و آسمان کے قلابے ملانے والی سواریوں کی وجہ سے … یا یہ اونچا ہے… اپنے ایمان کے راستے سے … اخلاق کے راستے سے … خدا کی مخلوق کے راستے میں پھول بن کر جینے کے راستے سے … پریشان حالوں کی اور دکھیاروں کے دکھ میں ہاتھ بٹانے کے راستے سے … بھوکوں کو کھلانے، ننگوں کو پہننانے… بے مکان کو مکان بنا کر دینے… ضرورت مند کی ضرورت میں کام آنے… پیاسوں کو پلانے کے راستے سے… یہ اس راستے سے اونچا ہے یا اُس راستے سے؟انسان نہ مجبور محض ہے نہ مختار کل یہ عجیب بات ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو مجبور محض نہیں پیدا کیا، اور اسی کے ساتھ اسے مختار کل بھی نہیں بنایا کہ جو چاہے کرتا چلا جائے… اور ایسا مجبور بھی نہیں کہ کچھ کرنا چاہے تو کرنہ سکے… بولنا چاہے تو بول نہ سکے… اٹھنا چاہے تو اٹھ نہ سکے… نکلنا چاہے تو نکل نہ سکے… نہ ایسا مجبور نہ ایسا مختار کل … ان دونوں کے بیچ میں رکھا اور یہ ہر ایک پاس اس کے