خطبات دعوت ۔ مجموعہ بیانات ۔ حضرت مولانا احمد لاٹ صاحب |
|
’’اِنِّی وَجَّہْتُ وَجْھِیَ لِلَّذِیْ فَطَرَالسَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ حَنِیْفًا‘‘،اور یہ آواز اس ماحول میں لگائی ہے جہاں نمرود کی حکومت تھی… نمرود دنیا کے ان چار بادشاہوں میں سے تھا …جس کی وقت واحد میں پوری دنیا پر حکومت اکیلے کی تھی …اور اس وقت دنیا میں جو کچھ تھا… جس جس لائن کی جوطاقتیں تھیں… سب اس کے ماتحت تھیں… پہلے تو اسی میں ناکام ہوگیا تھا… جب ایک نجومی نے اسے بتادیا تھا… نجومی بتاتے ہیںنا…؟ ہاتھ دیکھ کر…یہ ستارہ یوں آوے گا تو یوں ہوگا… یوں گردش کرے گا …تو ایسا ہوجائے گا… اور پتہ نہیں کیا کیا؟تمام انسانوں کی مشترکہ ضرورت: اسی لئے یاد رکھنا! ایمان بناؤ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور ٹھوس بناؤ ۔ عقیدہ بناؤ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور ٹھوس بناؤ ، آسمان سے اورنہ آسمان کی مخلوق سے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔زمین سے اور زمین کی مخلوق سے چیزوں سے اور نہ پھیلی ہوئی شکلوں سے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سونے چاندی سے اور نہ ٹھیکروں سے کسی سے کچھ نہیں ہوتا، کرنے والی ذات ایک اکیلے اللہ کی ہے… اسی لئے…سب سے پہلی ضرورت …… سب سے بڑی ضرورت سب سے اہم ضرورت …… اور سب کی مشترکہ ضرورت وہ اپنے ایمان ویقین کی پختگی ہے …عقیدے کی پختگی ہے … اس لئے یاد رکھنا ! وہ گھریلو زندگیوںمیں ہو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔وہ کاروباری زندگیوں میں ہو وہ معاشرتی زندگیوں میں ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔انفراد و اجتماع کی زندگیوں میں ہو