خطبات دعوت ۔ مجموعہ بیانات ۔ حضرت مولانا احمد لاٹ صاحب |
پر… بھی پڑتا ہے وہ اس کے ظلم سے متاثر ہوکر دبلی ہوجاتی ہے حدیث پاک کا مضمون ہے۔ اختیار تھا کہ ہاتھ دئیے ہیں ہم نے تمہیں … اسے یتیم کے سر پر شفقت سیپھیرو یا یتیم کے تھپڑ مار کر اس کے ہاتھ کی روٹی چھین لو … اختیار ہے دونوں طرح کا جس وقت اختیار کو استعمال کرے گا… نہ فرشتہ ڈنڈا مارے گا … نہ نوٹوں کا بنڈل جیب میں ڈالے گا۔ اگر اس نے یتیم کے سر پر شفقت کا ہاتھ پھیرا …… حضرت رسول کریمؐکا ارشاد ہے کہ جب کوئی آدمی کسی یتیم کے سر پر شفقت کا ہاتھ پھیرتا ہے تو جتنے بالوں پر سے ہاتھ گذرتا ہے، ہر بال کے برابر ایک نیکی اس کے نامہ اعمال میں لکھ دی جاتی ہے۔ ایک موقع پر آپ ؐ نے فرمایا’’اَنَا وَکَافِلُ الْیَتِیْمِ کَھَاتَیْنِ‘‘ میں اور یتیم کی کفالت کرنے والا جنت میں اس طرح ساتھ ہوں گے ۔ (آپ ؐ نے شہادت کی اور بیچ کی انگلی ملاکر بتایا) اب اختیار ہے …یتیموں کی خیرخبر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بیواؤں کی خیر خبر، بھوکوں کو کھلانا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ننگوں کو پہنانا اور یا اختیار ہے …… یتیموں کی روٹی چھیننا۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ان کی زمینوں پر قبضہ کرنا ان سے زبردستی دستخط کروانا۔۔۔۔۔ بیواؤں کو ستانا ان کے گھروںکو لوٹنا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ان کی آہیں لیناپھولوں کی راہ میں خوشبوئیں ہیں دونوں طرح کا اختیار ہے لیکن اتنی بات طے ہے ۔۔۔۔۔۔ پھولوں کی راہ میں خوشبوئیں ہیں کانٹوں کی راہ میں چبھن ہے اور یہ کہیں آج تک تجربہ کسی نے نہیں بتایا کہ کہیں چنے بوئے گئے ہوں اور اس پر گیہوں آئے ہو… قدرت تو اللہ کو ہے … لیکن ایک ہے اللہ کی سنت … اور ایک ہے اللہ