خطبات دعوت ۔ مجموعہ بیانات ۔ حضرت مولانا احمد لاٹ صاحب |
یہ ہمیشہ کی جہنم سے ہمیں بچانا چاہ رہے ہیں اور ہمارے لئے ہدایت کی دعائیں کررہے ہیں اگر یہ بات ہے … اَشْھَدُ اَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَاَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رَسُوْلُ اللّٰہِ، ہم کام کی طاقت کو سمجھے نہیں ہیں۔ہمارا احسان دعوت پر نہیں بلکہ دعوت کا ہم پر احسان ہے ہم اتنا سمجھ رہے ہیں ہاں! بس چلہ دے دیا… کچھ نہیں تو تین دن لگا دیں گے، تبلیغ والوں کا منہ بند کردیں گے… تشکیل والوں کو چپکا کر دینگے، یمنون علیک ان اسلمو! قل لاتُمُنُّوا علیَّ اسلامکم بل للّٰہ یمن علیکم ان ھداکم الایمان۔ یادرکھنا! اگر کوئی وقت لگاتا ہے…کوئی قربانی دیتا ہے … کوئی اللہ کے راستے کی دھول چھانتا ہے۔ کوئی سردی گرمی برداشت کرتا ہے … کوئی کسی کے اوپر احسان نہیں کرتا وہ اپنے ہی پر احسان کررہا ہے۔ اور یہ اللہ کے کرم کی بات کہ ان سارے غفلتوں کے ماحول سے نکال کر میرے جیسے کو اپنے راستے میں چلا رہا ہے یہ تو اس کا احسان ہے، … میرا کیا احسان تبلیغ پر … تبلیغ کا مجھ پر احسان ہے … خدا کا مجھ پر احسان ہے۔ کہ میرے جیسے کا جان و مال تبلیغ پر لگوادے … میرا کلمہ نماز ٹھیک کرادے۔ مجھے آخرت کا فکر دیدے۔ اس لئے… دین اللہ کا ہے وہ صمد و بے نیاز ہے … اسے کسی کی پرواہ نہیں۔ ساری دنیا وقت واحد میں خدا کے سامنے سجدہ ریز ہوجائے، خدا کی خدائی میں کوئی اضافہ نہیں۔ اور اگر ساری دنیا خدا کا انکار کردے …… اس کی خدائی میں کوئی کمی نہیں ۔ مَنْ جَاھَدَ فَاِنَّمَا یُجَاھِدُ لِنَفْسِہِ،