خطبات دعوت ۔ مجموعہ بیانات ۔ حضرت مولانا احمد لاٹ صاحب |
|
کرنے والا مجھے باندھنے والا…آنے والا میرا مالک ہو، اسے میری ضرورت ہو …اور میری کیسی بے غیرتی کی بات ہے کہ وہ آئے اور مجھے ٹانگیں پھیلا یا پڑا پائے آدمی کی چاپ سن کے گھوڑا کھڑاہوجاتا ہے۔گھوڑے کی دوسری اور تیسری صفت پھر اس کا مالک کبھی لگام لے کے آگے بڑھتا ہے …کبھی لگام دینے سے انکار نہیں… جب اس کی پشت پر سوار ہوجاتا ہے اور باگ ڈور اپنے ہاتھ میں لے لیتا ہے لیکن اشارے کا منتظر رہتا ہے … کبھی سوار سوار ہوگیا اتنے میں کسی نے آواز دی صاحب ! ذرا سا سنتے جائیو ! اب وہ نیچے والا نیچے کھڑا باتیں کررہا ہے یہ سن رہا ہے آدھا گھنٹہ پونا گھنٹہ گذر گیا گھوڑا اپنی جولانی میں … اپنے نشاط میں … اپنے شباب میں … ایسا کہ ہواؤں سے باتیں کرنا چاہ رہا ہے لیکن اشارے کا منتظر ہے … گھنٹوں گذر جائے جب تک مالک کی طرف سے باگ ڈور کھینچی نہیں جاتی چلنے کے اشارے کی اس وقت تک قدم نہیں بڑھاتا ہے۔ اور پھر جتنی چاہے رفتار سے جارہا ہو … ہواؤں سے باتیں کررہا ہو…لیکن جب مالک اس کی لگام کھینچتا ہے رکنے کی بریک لگاتا ہے، تو تیز رفتار ہوتے وہ ایک د م سے اپنے اوپر کنٹرول کرتا ہے ایسا کہ بعض دفعہ زور اس کے اوپر پڑنے کی وجہ سے اس کے آگے کے پیر چوڑے ہوجاتے ہیں خطرہ ہوتا ہے کہ کہیں پھٹ نہ جائے ۔ یوں کہ جان پہ جھیل لونگا لیکن اپنے سوار اور مالک کی نافرمانی نہیں کروں گا ۔ اِنَّ الْاِنْسَانَ لِرَبِّہِ لَکَنُوْدٌ …او آدم کے بچے! ذرا گھوڑے سے عبرت حاصل کر … جس کی غیرت یہ کہتی ہے جس کا اپنے اوپر کنٹرول اتنا ہے کہ جب کبھی لگام لگانے کو کہتا ہے مالک … اور جب لگام لگانے کے لئے بڑھتا ہے تو کبھی انکار نہیں … لیکن تو ؟…