خطبات دعوت ۔ مجموعہ بیانات ۔ حضرت مولانا احمد لاٹ صاحب |
|
اس زندگی نے شہزادے کے دل پر چوٹ ماری۔ ابراہیم بن مامون رشید بیٹھا ہوا ہے ، شام کا وقت ہوا رات کا دستر خوان شاہی محل میں بچھ گیا ۔ مامون رشید کی طرف سے بلاوا آگیا کہ ابراہیم کوبلا لے آؤ۔ جو جواب اس نے دیا تھا وہ جواب یہاں دینے لگے … کہ آج ہم کھانا نہیں کھائیں گے۔ دوبارہ مامون رشید کی طرف سے بلاوا آیا، اسے کہو ابا جان بلا رہے ہیں ۔ ابراہیم نے کہلوایا کہ اباجی سے کہہ دو کہ آج جی نہیں چاہ رہا ہے ہم نہیں کھائیں گے … وہاں جیسی ناک کٹ رہی تھی ایسی یہاں بھی کٹ رہی ہے … اس ہاتھ لے … اس ہاتھ دے۔ جیسی کرنی ویسی بھرنی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نہ مانے تو کر کے دیکھ جنت بھی ہے دوزخ بھی ہے ۔۔۔۔۔۔ نہ مانے تو مرکے دیکھ جو جواب فقیر نے دئیے تھے اور اس نے جو رخ اختیار کیا تھا اس اللہ کے بندے کے ساتھ ۔۔۔۔۔ وہ رخ شام ہوتے ہی اس کے ساتھ … ابھی رات نہیں گذری۔ کبھی کبھی بدعملیوں پر خدا کی طرف سے پکڑ … اس ہاتھ لے … اس ہاتھ دے۔ تیسری مرتبہ مامون رشید نے کہلوایا کہو اسے، نہیں آتا ہے تو اٹھا کے لے آؤ … جب ہم کہہ رہے ہیں ۔ خلیفہ کے آدمی آئے، ابراہیم کو اسی طرح اٹھا کر لے آئے، جس طرح اس نے اس فقیر کو اٹھا کر منگوایا تھا۔ظلم کی ٹہنی کبھی پھلتی نہیں اس لئے یاد رکھنا…