خطبات دعوت ۔ مجموعہ بیانات ۔ حضرت مولانا احمد لاٹ صاحب |
|
ہوتی … … اس طرح امت دولتوں کے نشے میں …جہالت کے نشے میںامت اپنا مقصد بھول گئی یہ پتہ نہیں ہے کہ ہم دنیا میں کیوں آئے تھے؟ ہما را فرض منصبی کیا تھا؟ ہمارا کام کیا تھا؟ اور ہم کیا کررہے ہیں ؟ اس کوتاہی … اس غفلت … اس نادانی … اور اپنی زندگی کے شعبوں میں حدود سے تجاوز کا … ایک ہی راستہ ہے، وہی واپس آجانا … اس واپس آجانے کا نام ہی قرآن کی زبان میں توبہ و استغفار ہے ۔ انسان کی فطرت ہے نفع حاصل کرنا نقصان سے بچنا، ہم اپنے نفع نقصان کو بھی بھول گئے، دعوت کا نفع کیا ہے اور دعوت کے چھوننے کا کتنا زبردست نقصان ہے؟ انداز تو لگاؤ۔ حضرت مولانا شاہ محمد الیاس صاحب نوراللہ مرقدہ اپنے انتقال سے پہلے مولانا محمد یوسفؒ ،کو بلایا تھا، اور فرمایا تھا یوسف آجاؤ، مل لو ۔ اور فرمایا تھا کہ یہ ایک کام ہے، اگر اسے اصولوں کے ساتھ، آداب کی رعایت کے ساتھ قربانیوں کی مقدار بڑھانے کے ساتھ، صرف اور صرف اللہ کو راضی کرنے کے جذبے کے ساتھ کرتے رہے تو صدیوں تک کے انسانوں کی ہدایت کے راز اس محنت میں چھپے ہوئے ہیں اور اگر یہ نہ ہوا تو نقصان بھی اتنا ہی چھپا ہوا ہے۔ یاد رکھنا! یہ دین اور دین کی دعوت یہ دونوں ہمارے تمہارے درمیان اللہ کی نعمت بھی ہے اور اللہ کی طرف سے اس کے حبیب کی طرف سے امانت بھی ہے۔ ہم نے ان دونوں نعمتوں کی کیا ناقدری کی ہے، اور ان دونوں نعمتوں میں جو خیانت کی