خطبات دعوت ۔ مجموعہ بیانات ۔ حضرت مولانا احمد لاٹ صاحب |
|
اپنے بالا خانے پر … رات آدھی سے زیادہ ہوگئی…… انہونی ہوگئی … یہی سوچ رہا تھا کہ ایک زندگی میں جی رہا ہوں … کہ یہ کھانے ہیں وہ کھانے ہیں … یہ کپڑے ہیں … یہ صبح کے ہیں، وہ شام کے ہیں اور یہ یوں ہے، اور وہ یوں ہے …… اور ایک زندگی وہ ہے جو اللہ کا وہ بندہ جی رہا ہے … مرنا اسے بھی ہے … مرنا مجھے بھی ہے پوچھا اس سے بھی جائے گا زندگی کہاں بتائی؟ …… پوچھا مجھ سے بھی جائے گا؟ ہائے! میںنے کیا کیا؟پورے اجتماع کا خلاصہ یاد رکھنا ! اس پورے اجتماع کا خلاصہ …اور ساری ڈور دھوپ … اور اتنے دنوں کی ساری محنت کا خلاصہ … جو جہان سن رہا ہے … اپنی آج تک کی خدا کی دی ہوئی جان و مال کے اختیار کے غلط استعمال پر ندامت کے آنسو بہانا … اور آج کی شب میں اپنے لئے … اپنے خاندان کے لئے اپنی اولاد کے لئے … اپنے سے متعلق ہر مردو عورت کے لئے اپنی زندگی کے رخ کو صحیح کرلینے کا تہیّا ہے۔ ہمارے اندر ندامت پیدا ہوجائے … ہم تقریریں سن کر … اور تقریریں کرنے والا خود تقریریں کر کر دامن جھاڑ کر کھڑے نہ ہوجائیں … خدا ہمیں توفیق دے ، ہمارے دلوں میںبیداری دے، ذمہ داری کا احساس دے کہ ہم کیوں آئے تھے دنیا میں۔ کس لئے آئے تھے؟ ہم کیا کر چلے، تہمتیں سب اپنے سر پر بھر چلے، سوائے دنیا کی محبت کے … سوائے خدا رسول کی نافرمانیوں کی تہمتوں کے حقوق العباد کے پامال کرنے کی تہمتوں کے… نامۂ اعمال میں کیا ہے؟