خطبات دعوت ۔ مجموعہ بیانات ۔ حضرت مولانا احمد لاٹ صاحب |
|
اور اپنے اندر کی سوغاتیں دیتا بھی ہے… ایک حصہ زمین کا وہ ہے جو پانی لیتا تو ہے لیکن خود اس سے کوئی فائدہ نہیں اٹھاتا ہے دوسرے اس سے فائدہ اٹھاتے ہیں اس میں سے بھر بھر کے لے جاتے ہیں۔ اور تیسرا حصہ وہ ہے جو چکنا اور چٹیل ہے نہ وہ پانی لیتا ہے نہ خود اس کو کوئی فائدہ نہ دوسرے اس سے فائدہ اٹھاتے ہیں آیا پانی بہہ گیا۔ نہ خود نے کچھ کیا نہ اپنی زندگی عملی بنائی، نہ ان کی نہ ان کے علم ہدایت سے دوسروں کو نفع ہوا، خود تو بہت شاندار تقریریں کرتے ہیں خوب نکات اسرار و ر موز بیان کرلئے دوسروں نے خوب فائدہ اٹھایا لیکن اپنی زندگی عملی نہ بنائی خود کوئی نفع نہ اٹھایا۔ جیسے مثال دی ترنج کی کہ خوشبو بھی ہے مزہ بھی… ریحان کی خوشبو تو ہے مزہ نہیں …خود کی زندگی کڑوی، خود ہر وقت غیر خدا کو بولتے ہیں …غیر خدا کو سوچتے ہیں پیسے نہیں ہوں گے تو کیا ہوگا، گذارہ کیسے ہوگا کپڑے کیسے بنیں گے… کہ اپنا نہیں بنادو سروں کا بنا رہے ہیں قربان جایئے سرکار کے کہ سادہ عام فہم مثالوں سے سمجھایا کہ ہر ایک کویہی بولنا ہے کہ اللہ کرتے ہیں اپنی قدرت سے کرتے ہیں، اعمال محمدؐ پر کرتے ہیں اپنے وعدوں کے خلاف نہیں کرتے … اسی لئے پوری محنت کا خلاصہ ہر ایک کا رخ مخلوق سے خالق کی طرف، چیزوں سے اعمال رسول خدا کی طرف اور دنیا… اس کے رنگ و روپ، اس کی زیب و زینت اس کے سامان و متاع سے …آخرت، اس کی جنت، وہاں کی نعمتیں وہاں کے عیش و عشرت کی طرف ہو کہ جب یہ ہوجائے گا ایمان آنا شروع ہوجائے گا۔حقیقی ایمان کی علامت: حضرت حارثہ نے کہہ تو دیا کہ جی ایمان کی حقیقت کے ساتھ میں نے صبح کی کہ یہ تو تمہارا اپنا ایک دعوی ہے۔